کراچی کے تجاوزات متاثرین کو 6500 پلاٹس دے رہے ہیں، وزیراعلیٰ سندھ
کراچی: وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ اور ورلڈ بینک کے ساؤتھ ایشیا ریجنل کے نائب صدر ہارٹ وگ (Hartwig) کے ساتھ بذریعہ وڈیو لنک اجلاس۔ اجلاس میں پاکستان میں ورلڈ بینک کے کنٹری ڈائریکٹر ناجی بین ھسین (Najy Benhassine) بھی بذریعہ وڈیو لنک موجود تھے۔
اجلاس میں وزیراعلیٰ سندھ نے ورلڈ بینک کی لیڈرشپ کے ساتھ 26-2022ء تک کے منصوبوں پر تبادلہ خیال کیا، اس موقع پر وزیراعلیٰ سندھ مُراد علی شاہ نے کہا کہ چار سالہ پروجیکٹس میں ورلڈ بینک کے ساتھ 5 سیکٹرز میں سندھ حکومت شراکت چاہتی ہے، ان سیکٹرز میں تعلیم، صحت، موسمی تبدیلیاں، معاشی ترقی اور غربت کا خاتمہ شامل ہیں، سندھ کے عوام ورلڈ بینک کے ساتھ ترقیاتی کاموں میں تعاون کو احترام کی نگاہ سے دیکھتی ہے۔
انہوں نے کہا ہمیں حیدرآباد، سکھر اور لاڑکانہ کے لیے بھی وسیع ترقیاتی منصوبوں کی ضرورت ہے، ان ترقیاتی منصوبوں میں نکاسیٔ آب، سڑکوں کی تعمیر، واٹر سپلائی، صحت کے شعبے شامل ہیں۔
ورلڈ بینک نے وزیراعلیٰ کو سندھ کی ترقی میں بھرپور کردار ادا کرنے کی یقین دہانی کرائی۔
مراد علی شاہ نے کہا کہ کراچی کے تمام واٹر ویوز/ نالوں سے تجاوزات ہٹائی گئی ہیں، ہم متاثرین کو 6500 سے زائد پلاٹس دے رہے ہیں، ہماری کوشش ہے کہ ان کو گھر بھی بناکر دیں، مرتضیٰ وہاب کو کے ایم سی کا نیا ایڈمنسٹریٹر مقرر کیا ہے، کراچی میں جو ورلڈ بینک کے منصوبے جاری ہیں ان کو بھرپور توجہ سے مکمل کیا جائے۔
وزیراعلیٰ سندھ نے ورلڈ بینک کے ساتھ سندھ ارلی لرننگ انھینس تھرو کلاس روم ٹرانسفارمیشن پروجیکٹ پر تبادلہ خیال کیا، وزیراعلیٰ نے کہا کہ یہ پروجیکٹ 154 ملین ڈالرز کا ہے، یہ پروجیکٹ وفاقی حکومت کی ای سی این سی نے بھی منظور کیا ہے، اب ورلڈ بینک نے سندھ حکومت کو فنانشل ایگریمنٹ سائن کرنے کی دعوت دی۔
وزیراعلیٰ سندھ نے ورلڈ بینک کے نائب صدر کے ساتھ آب پاشی کے پروجیکٹس پر بھی تبادلۂ خیال کیا، وزیراعلیٰ سندھ کے ساتھ اجلاس میں وزیر آب پاشی جام خان شورو، چیف سیکریٹری ممتاز شاہ، ایڈمنسٹریٹر کراچی مرتضیٰ وہاب، پارلیمنٹری سیکریٹری برائے صحت قاسم سومرو، چیئرپرسن پی اینڈ ڈی شیرین ناریجو، پرنسپل سیکریٹری ساجد جمال ابڑو، سیکریٹری کالجز خالد حیدر شاہ، سیکریٹری صحت کاظم جتوئی، سیکریٹری آب پاشی سہیل قریشی اور دیگر متعلقہ افسران شریک تھے۔