جسم میں ہونے والے مستقل درد بلڈپریشر بڑھانے کا باعث بن سکتے ہیں

کراچی: نئی تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ جسم کے مختلف اعضا میں مستقل رہنے والا درد بعض اوقات مشکلات کا باعث بن سکتا ہے، حال ہی میں ہونے والی ایک تحقیق میں ایسے درد کو ہائی بلڈپریشر کا باعث بھی قرار دیا گیا ہے جو کمر، گردن، معدے اور گھٹنوں سمیت پورے جسم میں بھی ہوسکتا ہے۔
طبی جریدہ ہائپر ٹینشن میں شائع تحقیق میں بتایا گیا کہ دائمی درد خاموشی سے بلند فشار خون کے خطرات میں اضافہ کرتا ہے، ہائی بلڈپریشر کو ہائپرٹینشن بھی کہا جاتا ہے، جس سے ہارٹ اٹیک اور خون کی نالیوں کو نقصان پہنچتا ہے، لیکن جسم کے اعضا میں ہونے والے درد کو عام طور پر بلڈپریشر کی وجہ بننے کا باعث نہیں سمجھا جاتا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ محققین نے دائمی درد کی وجہ سے ہائی بلڈپریشر کے خطرات کا جائزہ لینے کے لیے دو لاکھ سے زائد افراد کا ڈیٹا لیا اور اس کا بغور جائزہ لیا۔
تحقیق کے بعد یہ نتیجہ سامنے آیا کہ جن لوگوں کو درد نہیں ہوتے، ان کے مقابلے میں جن لوگوں کو مستقل درد رہتا ہے، ان میں ہائی بلڈپریشر کے خدشات زیادہ ہوتے ہیں اور یہ خطرہ سب میں ایک جیسا نہیں ہوتا، کیونکہ جن لوگوں کو جسم کے زیادہ اعضا میں درد رہتا ہے، ان کو ہائی بلڈپریشر کا خطرہ زیادہ رہتا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ جتنے زیادہ اعضا میں درد ہوگا، اُتنا ہی بعد میں ہائی بلڈپریشر کے خطرات زیادہ ہوتے ہیں، تاہم کم اعضا میں درد ہونے والے افراد کو بھی خطرات ہوتے ہیں، لیکن جن کو زیادہ درد ہوتا ہے، ان کے مقابلے میں کم ہوتے ہیں۔
تحقیق میں بتایا گیا کہ اس اہم وجہ کا تعلق دماغی صحت سے ہے، کیونکہ اس تحقیق میں یہ بات بھی سامنے آئی کہ جن لوگوں کو دائمی درد رہتا ہے، ان میں ڈپریشن کے خطرات بھی ہوتے ہیں اور اسی کے ساتھ ڈپریشن کے شکار افراد میں ہائی بلڈپریشر کا خطرہ بھی زیادہ ہوتا ہے۔
مزید بتایا گیا کہ جسم کے اعضا میں دائمی درد محسوس کرنے والے افراد کو وقت کے ساتھ صحت کے دیگر مسائل کا سامنا بھی کرنا پڑسکتا ہے، جس میں دل کا عارضہ بھی شامل ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ درد صرف ایک احساس نہیں بلکہ اس سے انسانی رویے، نیند، کام کرنے کی صلاحیت بھی متاثر ہوتی ہے اور دباؤ بھی بڑھتا ہے، یہ تمام مسائل بلڈپریشر کنٹرول سے جڑے ہوئے ہیں۔

جواب شامل کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔