بلیوبیری کا استعمال ڈیمنشیا سے بچاؤ میں معاون
سنسناٹی: سنسناٹی یونیورسٹی کی تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ وسط (مڈل)عمر کے لوگ اگر روزانہ بلیوبیری کی کچھ مقدار باقاعدگی سے کھائیں تو اس سے آگے چل کر اکتسابی اور دماغی کیفیات میں کمی کے عمل کو سست کیا جاسکتا ہے۔
اس ضمن میں رضاکاروں کی ایک چھوٹی سی تعداد پر لگ بھگ 12 ہفتے تک آزمائش کی گئی اور اس کے مفید نتائج سامنے آئے ہیں۔ جامعہ سے وابستہ رابرٹ کریکوریئن کئی برس سے بلیوبیری کے اثرات پر تحقیق کررہے ہیں۔ اب انہوں نے یہ جاننے کی کوشش کی ہے کہ آیا درمیانی عمر کے افراد کو بلیوبیری یا اس کے اہم اجزا کی سپلیمنٹ کھلائی جائے تو اس کی دماغی کیفیت اور اس سے وابستہ امراض پر کیا اثرات مرتب ہوسکتے ہیں؟
ڈاکٹر رابرٹ کے مطابق الزائمر اور ڈیمنشیا جیسے خوفناک امراض عمر کے ساتھ بڑھ سکتے ہیں۔ اس سے قبل بھی دماغی اور اکتسابی صلاحیت کو بڑھانے میں بلیوبیری کے کئی فوائد سامنے آچکے ہیں۔ لیکن شرط یہ ہے کہ خواہ اس کی چھوٹی ہی مقدار کیوں نہ ہو، اسے روزمرہ غذا کا حصہ ضرور بنایا جائے۔
سائنس دانوں نے 50 سے 65 سال کے 33 افراد کو اس سروے میں شامل کیا جو موٹاپے کی جانب گامزن تھے۔ سب سے بڑھ کر انہیں اکتسابی زوال اور یادداشت میں کمی کی شکایت بھی تھی۔
شرکا کو دو گروہوں میں تقسیم کرکے 12 ہفتوں تک ایک گروپ کو بلیوبیری پاؤڈر دیا گیا اور دوسرے گروہ کو فرضی دوا کا پاؤڈر کھلایا گیا۔ شروع اور بعد میں تمام شرکا کے خون میں کئی میٹابولک (استحالہ) بایومارکر معلوم کیے گئے اور تحقیق کے آخر میں بھی ان کا جائزہ لیا گیا۔
ڈاکٹر رابرٹ کے مطابق جن افراد نے بلیوبیری کا سفوف استعمال کیا ان کی اکتسابی اور دماغی کیفیات دیگر کے مقابلے میں نمایاں طور پر بہتر ہوئی جس کا اشارہ خون ٹیسٹ اور بایومارکر سے بھی ملا تھا۔ دوسرا اہم فائدہ یہ تھا کہ ان کے بدن میں انسولین کی مقدار بھی اچھی طرح پروان چڑھی۔
یوں ہم کہہ سکتے ہیں کہ بلیوبیری سے ناصرف ڈیمنشیا اور الزائمر کا عمل رک سکتا ہے بلکہ اس سے ذیابیطس سے بھی دور رہنے میں بھی مدد ملتی ہے۔