IMF پروگرام کے دوبارہ آغاز کیلیے وزیراعظم کی بجلی قیمت میں اضافے کی منظوری
اسلام آباد: وزیراعظم نے بالآخر بجلی کی قیمتوں میں اضافے کی منظوری دے دی، جس کا مقصد آئی ایم ایف پروگرام کا دوبارہ آغاز کرنا ہے جو گزشتہ 10 ماہ سے تعطل کا شکار تھا۔
بجلی کے نرخوں میں نئے اضافے کی منظوری وزیراعظم عمران خان نے دے دی ہے جس کے بعد 10ماہ سے تعطل کا شکار عالمی مالیاتی فنڈ کے 6 ارب ڈالر قرض پروگرام کو دوبارہ شروع کیا جائے گا اور جس کے تحت بجلی کی قیمتوں میں اضافہ ایک ناگزیر شرط تھی۔ منظوری کے بعد بجلی کی نرخوں میں 25 فیصد یعنی 3روپے 34 پیسے فی یونٹ اضافہ کیا جائے گا۔
ذرائع کے مطابق بجلی کی قیمتوں میں اضافے کا فیصلہ اصولی طور پر کیا جاچکا تاہم حتمی فیصلہ صرف یہ کرنا ہے کہ یہ اضافہ ایک ہی بار کردیا جائے یا اسے بتدریج دو سہ ماہی میں کیا جائے۔ وزیراعظم کی جانب سے بھی منظوری دیے جانے کے بعد حکومتی معاشی ٹیم نے قیمتوں میں اضافے کے طریقہ کار اور ایک کھرب 200 ارب کے گردشی قرضوں سے متعلق مشاورت کا آغاز کردیا ہے۔ اس وقت بجلی کا بنیادی ٹیرف 13 روپے 35 پیسے فی یونٹ ہے جو بڑھ کر 16 روپے 69 پیسے ہوجائے گا۔
وزارت مالیات کے ترجمان اور خصوصی سیکریٹری مالیات کامران افضل نے میڈیا کو بتایا کہ اس وقت اس عمل کا جائزہ لیا جارہا ہے اور کوئی حتمی بات کے بارے میں نہیں کہا جاسکتا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ اضافہ آئی ایم ایف کے قرض پروگرام کی بنیادی شرائط میں شامل ہے تاہم حکومت پاکستان کی جانب سے نئے ٹیرف کے نوٹی فکیشن کے جاری ہونے تک آئی ایم ایف وفد کے پاکستان آنے کا امکان نظر نہیں آتا۔
علاوہ ازیں ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ حکومت کے زیر غور یہ تجویز بھی ہے کہ کارپوریٹ سیکٹر کو دیے گئے بہت سے ٹیکس استثنیٰ کو ختم کردیا جائے جس کے نتیجے میں حکومت کو 200 ارب روپے کا اضافی ٹیکس حاصل ہوگا۔
ذرائع کے مطابق پاور ڈویڑن کے اعداد و شمار ظاہر کرتے ہیں کہ موجودہ 13 روپے 54 پیسے فی یونٹ کا ٹیرف گزشتہ دسمبر سے نافذالعمل ہے اور اس کے بعد سے تجویز کردہ اضافہ ماہانہ ایڈجسٹمنٹ کی مد میں صارفین تک منتقل نہیں کیا گیا ہے۔