دل سے دل تک: تاریخ کے فیض آباد پر

صدر راولپنڈی سے مری روڈ تک پہنچنا ایک شاندار کارنامہ تھا اور اس کارنامے پر میں خود کو دل ہی دل میں داد دے رہا تھا۔ دوپہر ایک بجے ٹریفک اور گرمی بھگت کر میں کسی نہ کسی طرح ٹریفک کے بے شمار اشاروں اور چوراہوں سے اپنی گاڑی گزار کر مری روڈ کے

دل سے دل تک: سیلاب کے بعد کا سماں ہے

خطے میں اضطراب ہے۔ ایسا اضطراب جو ڈھکا چھپا بھی نہیں۔ ایسا لگ رہا ہے جیسے طوفان سے قبل کا سکون ہے اور تمام فریق اسے محسوس کررہے ہیں۔ اپنی اپنی حکمت عملی اختیار کررہے ہیں اور اپنے مفادات کو طوفان سے محفوظ رکھنے کی کوششوں میں لگ گئے ہیں۔

پھینک کر مارا ہوا بجٹ

کرتے شلوار میں ملبوس ایک جواں سال رکن نے بجٹ‌کی مطبوعہ کاپی اپنے بائیں طرف سیاسی مخالف کو پھینک کر دے ماری. ابھی یہ بھالا اس کےھ ہاتھ سے نکلا بھی نہیں تھا کہ ایک غلیظ‌گالی بھی اس کے منہ سے برآمد ہوئی. گالی پہلے اور بھاری چکنے کاغذ پر

پلک سے روح تک بھیگا ہوا ہوں

سعود عثمانی وہ موسم جو پھول کھلنے کا ہوتا ہے، دل مرجھانے کا ہے۔ دل گرفتگی کا موسم ہے۔ جدائی کا موسم۔ ٹی ایس ایلیٹ کی مشہور زمانہ لائن یاد آتی ہے۔ اپریل ظالم ترین مہینہ ہے (April is the cruelest month)۔ بہت اعلیٰ شاعر نجیب احمد بھی اس

دو سوئیوں والی یک سوئی (دوسرا اور آخری حصہ)

سعود عثمانی ویکسین کے انتظامات اور طریقۂ کار کی تعریف سن لی ہو تو متعلقہ ادارے میرے کچھ سوال بھی پڑھ لیں۔ یہ سوال ہر سوچنے سمجھنے والے کے ذہن میں آتے ہیں۔ پہلا اہم سوال یہ ہے کہ اس ویکسین کی عمر کتنی ہے؟ یعنی کتنے عرصے بعد یہ غیر مؤثر