عزیزم

جاڑے کی اس طویل رات میں نجانے کب سے جاگ رہا ہوں اور خاموشی نہ چاہتے ہوئے بھی رگ و جاں میں حلول کرتی چلی جا رہی ہے- تم جانتے ہو کہ یہ شب بہت خاص ہے کیونکہ اس کے بعد اجالے بڑھنے اور اندھیروں کا دورانیہ کم ہونا شروع ہو جائے گا، لیکن یہ طویل

چڑیا

علی عبداللہ تو یہ چڑیا تھی! مٹیالے رنگ کی ایک ننھی اور نازک سی چڑیا جو میرے قریب بیٹھی مجھے دیکھتی رہی اور پھر اچانک خوف زدہ ہو کر اڑ گئی- عرصہ ہوا ان چڑیوں کو دیکھے ہوئے، کیونکہ اب انسانی ترقی اور دن بدن سہولت کی خاطر ایجاد کیے جانے

بلبل

حسب عادت آج بھی میں پرندوں کو روٹی کے ٹکڑے ڈالنے آیا تو دیگر پرندوں کے ساتھ ساتھ ایک بلبل بھی ان میں شامل تھا- آج دھوپ بھی اچھی ہے تو میں وہیں کھڑا ان پرندوں کو دیکھنے لگا اور اس شرماتے،ڈرتے اور نفاست سے دانہ اٹھاتے بلبل کو…

اے یروشلم

زمین کا کوئی ٹکڑا بعد از مدینۃ النبی، مجھے یوں مغلوب نہیں کرتا اور نہ ہی مجھ پر ایسا ان دیکھا سحر طاری کرتا ہے جتنا کہ”یروشلم” (القدس)۔ یوں محسوس ہوتا ہے جیسے میری روح اس کی قدیم گلیوں میں پھرتی ہو، اور میری چشم تخیل زمانوں کی گواہ ہو۔

ع عشق

"ع" عشق…….اک لفظ میں چھپا وہ دریا، جو بے تاب قلوب کو ازل سے سیراب بھی کرتا چلا آیا ہے اور سراب کی صورت بھی دھارتا رہا ہے- یہ ایک کیفیت کا نام ہے جو ضرورت کی محتاج نہیں اور نہ ہی کوئی مادہ پرست عنصر اس پر غالب ہے- کیفیات ہر عام و خاص کو

زندگی کیا ہے؟

زندگی کیا ہے؟ ایک عام اور سادہ سا جواب یہ ہے کہ غذا کی تلاش، نسل کی بڑھوتری اور اپنی بقا- لیکن کیا یہی زندگی ہے اور واقعتاً اتنی سادہ بھی ہے؟ زندگی کیا ہے؟ جب بھی اس پر غور کرتا ہوں تو مجھے ہرمن ہیسے کا افسانہ "بانسری کا جادو"