امیتابھ بچن انتہا پسندوں کی زد میں آگئے

ممبئی: بولی وُڈ کے شہنشاہ امیتابھ بچن کو ’کون بنے گا کروڑ پتی‘ میں پوچھے گئے ایک سوال نے بڑی مصیبت میں پھنسادیا اور وہ ہندو انتہاپسندوں کی تنقید کے نشتر سہنے پر مجبور ہوگئے ہیں۔
بھارتی میڈیا کے مطابق ریاست مہاراشٹرا سے تعلق رکھنے والے بھارتیہ جنتا پارٹی کے رکن اسمبلی ابھیمنیو پوار نے امیتابھ بچن کے خلاف شکایت درج کرائی ہے، جس میں مطالبہ کیا گیا کہ بولی وُڈ اسٹار نے اپنے شو ’کون بنے گا کروڑ پتی‘ میں پوچھے گئے سوال کی وجہ سے ہندوؤں کے جذبات مجروح کیے ہیں لہٰذا ان کے اور سونی انٹرٹینمنٹ کے خلاف کارروائی کی جائے۔
ابھی منیو پوار نے ٹویٹر پر پولیس کو لکھے جانے والے 2 صفحات پر مشتمل خط کی کاپی شیئر کرتے ہوئے کہا کہ شو میں ہندوؤں کی بے عزتی کرنے اور ہندوؤں و بدھ مذہب کے پیروکاروں کے درمیان تفریق پیدا کرنے کی کوشش کی گئی، جو ہم آہنگی سے رہ رہے ہیں۔
خیال رہے کہ حال ہی میں مقبول ترین گیم شو ’کون بنے گا کروڑ پتی‘ کی خصوصی قسط میں سماجی کارکن بزوادا ولسن اور اداکار انوپ سونی شریک ہوئے، جن سے امیتابھ بچن نے شو کے دوران کئی سوال پوچھے۔
امیتابھ بچن نے ان دونوں سے ایک سوال پوچھا کہ 25 دسمبر 1927 کو ڈاکٹر بی آر امبیڈکر اور ان کے پیروکاروں نے کس مذہبی کتاب کی کاپیاں جلائی تھیں؟ اس سوال کے آپشن میں انہوں نے ہندومت کی چار کتابوں کے نام لیے جو کچھ یوں تھے۔ وشنو پرانا، بھگوت گیتا، رگ وید یا مانوسمرتی۔
مہمانوں کی جانب سے سوال کا جواب دینے کے بعد امیتابھ بچن نے اس سوال کی وضاحت کرتے ہوئے کہا 1927 میں امبیڈکر نے قدیم ’مانوسمرتی‘ کتاب میں ذات پات کے امتیازی سلوک اور اچھوت کا نظریاتی طور پر جواز پیش کرنے کے لیے کتاب کی مذمت کرتے ہوئے اس کتاب کی کاپیاں جلادی تھیں۔
بی جے پی رہنما کی جانب سے درج کی جانے والی شکایت میں کہا گیا کہ آپشن میں جن چاروں کتابوں کے نام لیے گئے ان کا تعلق ہندو مذہب سے تھا، جس سے یہ واضح ہوتا ہے کہ اس سوال کا مقصد ہندوؤں کے جذبات کو ٹھیس پہنچانا تھا۔
اس سوال سے یہ پیغام پھیلتا ہے کہ ہندو مذہبی مواد جلانے کے لیے ہیں اور یہ ہندوؤں و بدھ مت کے پیروکاروں کے درمیان دشمنی پھیلاتے ہیں۔

جواب شامل کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔