علی امین گنڈاپور کبھی تو عقل کی بات کریں

دانیال جیلانی
پچھلے کچھ مہینوں سے کُرم کا تنازع چل رہا ہے۔ اس تنازع کی بھینٹ ابتدا میں سو سے زائد لوگ چڑھے۔ ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ اس تنازع کو حل کرنے کی جانب صوبائی حکومت توجہ دیتی، لیکن اس کے بجائے اُس کی ترجیحات کچھ اور ہی تھیں۔ جب کُرم کا معاملہ انتہائی گرم تھا اور حالات انتہائی سنگین تھے۔ سوا سو لوگ وہاں مار دیے گئے تھے۔ اُس وقت یعنی نومبر 2024 کے اواخر میں خیبر پختون خوا کی حکومت اور اُس کے سربراہ اسلام آباد پر چڑھائی کرنے میں مصروف تھے۔ ملک میں سنگین سیاسی بحران کو ہوا دینے کی مذموم کوششیں جاری تھیں۔ وفاقی دارالحکومت کے امن و امان کو سبوتاژ کرنے کے ہتھکنڈے آزمائے جارہے تھے۔ حالانکہ اُس وقت بیلاروس کے صدر الیگزینڈر لوکاشینکو پاکستان کے دورے پر آئے ہوئے تھے۔ دونوں ممالک کے درمیان اہم معاملات طے پارہے تھے۔ اس موقع پر پی ٹی آئی اور کے پی گورنمنٹ کی تمام تر توجہ اسلام آباد کو بند کرنے پر مرکوز تھی۔ اُن کی ترجیح اپنے لیڈر کی رہائی کے مطالبے کی آڑ میں ملک کو بدامنی کا شکار کرنے کی جانب تھی۔ کوئی بھی ذمے دار حکومت ایسا قدم اُٹھانے کا سوچ بھی نہیں سکتی تھی، جو علی امین گنڈاپور کی قیادت میں پی ٹی آئی کی کے پی حکومت کی جانب سے کیا گیا۔ اُن کے اپنے صوبے میں لوگ مررہے تھے، انسانی خون پانی کی طرح بہایا جارہا تھا، اس تنازع کا حل نکالنے اور امن و امان کی صورت حال کو قابو میں کرنے کے بجائے وزیراعلیٰ خیبرپختون خوا اسلام آباد میں بیٹھا بڑی بڑی بونگیاں مار رہا تھا، بلکہ پورے ملک کے امن کے درپے تھا۔ ملک و قوم کی بھلائی اور بہتری چاہنے والے حکمرانوں کا یہ ہرگز شیوہ نہیں ہوتا۔
تین چار مہینے گزر چکے ہیں۔ کُرم میں مکمل امن و امان کی صورت حال قائم نہیں ہوپارہی۔ گو جرگے کے نتیجے میں کافی حد تک حالات بہتر ہوئے ہیں، لیکن اس معاملے کے حل میں صوبائی حکومت کی کارکردگی صفر ہے۔ اس جانب توجہ دینے اور اسے حل کرنے کے بجائے وزیراعلیٰ کے پی آئے روز کوئی نہ کوئی نہ بیان داغ کر اپنا دامن بچانے کی کوشش کرتے نظر آتے ہیں، لیکن اُن کا حقیقی کردار محب وطن عوام بخوبی پہچان چکے ہیں۔ 19 فروری کو بھی اُن کی جانب سے انتہائی غیر ذمے دارانہ بیان سامنے آیا ہے، جو ہرگز کسی صوبے کے حکمران کے شایان شان نہیں، بلکہ یہ بیان تنازع کو مزید بھڑکانے کا باعث بھی بن سکتا ہے
میڈیا رپورٹس کے مطابق وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ کُرم صرف زمین کا تنازع نہیں بلکہ یہ ایک فرقہ وارانہ تنازع ہے، جس میں بیرونی طاقتیں پوری طرح ملوث ہیں۔
پشاور میں ایک تقریب سے خطاب اور میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے علی امین گنڈاپور کا کہنا تھا کُرم کا مسئلہ 103 سال سے چل رہا ہے، یہ جو ہمیں کہتے ہیں زمین کا تنازع ہے یہ زمین کا تنازع نہیں ہے، ہم حقیقت سے خود کو پیچھے کیوں ہٹاتے ہیں، زمین کے تنازع تو بہت ساری جگہ پر ہوتے ہیں، لیکن کہیں نہیں ہوتا پورے کے پورے علاقے کھڑے ہوجائیں، زمین کا تنازع تو چند لوگوں میں اور کسی ایک قوم میں ہوتا ہوگا۔
وزیراعلیٰ کے پی کا کہنا تھا کُرم میں جو ہورہا ہے یہ فرقہ واریت ہے جس میں عالمی اور بیرونی قوتیں پوری طرح انویسٹمنٹ کررہی ہیں، بیرونی طاقتیں کُرم میں اسلحہ، گولا بارود اور بھاری ہتھیار فراہم کررہی ہیں، یہ طاقتیں کُرم کی چنگاری سے پورے ملک میں فرقہ واریت کی آگ لگانا چاہتی ہیں۔
علی امین کا کہنا تھا کہ جرگے سے کُرم کا مسئلہ حل ہوجائے تو ٹھیک ورنہ حکومت کی تیاری مکمل ہے، کُرم میں دہشت گردی میں ملوث عناصر بچ نہیں سکیں گے۔
ان کا کہنا تھا، جس طرح کا وہاں پر اسلحہ اور بارود سپلائی اور استعمال ہورہا ہے اس میں بیرونی طاقتیں پوری طرح ملوث ہیں، ہم بھرپور کام کررہے ہیں، 2 ارب روپے کے سی سی ٹی وی کیمرے لگائے جارہے ہیں، ہم نے ہیڈ منی بھی رکھ دی ہے ہم پیچھے ہٹنے والے نہیں، واضح پیغام ہے جو غلط ہے، دہشت گردی پھیلارہا ہے وہ بچے گا نہیں، اس کو سزا ملے گی۔
وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کا یہ بیان انتہائی غیر ذمے دارانہ ہے۔ اُن کے اس بیان کے سنگین نتائج برآمد ہوسکتے ہیں۔ گنڈاپور کا یہ بیان فرقہ واریت کی آگ سُلگا سکتا ہے، جو پورے ملک کو اپنی لپیٹ میں لے سکتی ہے۔ گنڈاپور کچھ تو عقل سے کام لیتے۔ پی ٹی آئی کے پاس کے پی کی حکومت سالہا سال سے موجود ہے، ایسے میں سوالات جنم لیتے ہیں، کیا پی ٹی آئی احسن انداز میں صوبے اور اُس کے عوام کو لاحق مسائل کرنے کرسکی ہے۔ پی ٹی آئی دور میں کے پی میں دہشت گردی بے پناہ بڑھی ہے، اس کی روک تھام کے لیے صوبائی حکومت نے کیا کردار ادا کیا۔ کرپشن کے حوالے سے کے پی میں صورت حال انتہائی سنگین ہے۔ سوا سو لوگ چند روز میں مار دیے جاتے ہیں اور صوبائی حکومت خواب خرگوش کے مزے لوٹ رہی ہوتی ہے۔ کیا کے پی حکومت میں ذرا بھی تدبر، بردباری اور اہلیت موجود ہے؟ یہ تمام سوالات جواب کے متقاضی ہیں۔
پورے ملک میں تمام صوبائی حکومتوں کی کارکردگی کا جائزہ لیا جائے تو بلامبالغہ سب سے نچلے نمبر پر کے پی حکومت آئے گی، جہاں کے وزیراعلیٰ سیاسی دانش اور بردباری سے مکمل عاری نظر آتے ہیں۔ اُن کے طرز عمل سے ہرگز نہیں لگتا کہ وہ معاملات کو حل کرنے کی اہلیت رکھتے ہیں۔ اُن کی جانب سے ماضی سے لے کر اب تک لگاتار غیر ذمے دارانہ اور فساد و شر کو ہوا دینے والے بیانات سامنے آرہے ہیں۔ اب بھی وقت ہے کے پی کے وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور اور وہاں کی پی ٹی آئی حکومت اپنا طرز عمل بہتر کرے۔ کُرم تنازع سمیت دیگر معاملات کی سنگینی کو محسوس کرے اور اُن کے حل کی جانب قدم بڑھائے۔ اگر ایسا نہ کیا تو اگلے انتخابات میں عوام اُس سے اپنے ووٹ کے ذریعے بدترین انتقام لیں گے۔