برصغیر کی بے بدل آواز کو جنم دن مبارک!

محمد راحیل وارثی

اس وقت پورے برصغیر میں صوفیانہ کلام کی گائیکی کے حوالے سے عابدہ پروین سے بڑا کوئی فن کار نظر نہیں آتا۔ پوری دنیا میں صوفی شعرا کے پیغام کو پھیلانے کا سہرا اُنہی کے سر بندھتا ہے۔ آپ جہاں گئیں، صوفیانہ کلام کے ذریعے لوگوں کو اپنا گرویدہ بنالیا، اسی لیے ان کے مداح دُنیا بھر میں موجود ہیں اور اُن کا شمار ممکن ہی نہیں۔ انہیں صوفی موسیقی کی ملکہ کہا جاتا ہے۔ صوفی موسیقی کے علاوہ عابدہ پروین غزل گائیکی میں بھی نمایاں مقام رکھتی ہیں۔ آپ نے اردو، سندھی، سرائیکی، پنجابی، عربی اور فارسی زبانوں میں اپنی آواز کا جادو جگایا ہے۔ آج اس عظیم صوفی گلوکارہ کا 67 واں یوم پیدائش منایا جارہا ہے۔ اس تحریر کے ذریعے اس نام ور ہستی کو خراج تحسین پیش کرنے کی سعی کی جارہی ہے۔

اس کے علاوہ ان کے حالات زندگی پر بھی مختصر روشنی ڈالی جارہی ہے۔ عابدہ پروین 20 فروری 1954 کو محلہ گوہر آباد، لاڑکانہ میں ایک صوفی گھرانے میں پیدا ہوئیں۔ انہوں نے موسیقی کی ابتدائی تعلیم اپنے والد استاد غلام حیدر سے حاصل کی۔ ویسے تو آپ 1970 کی دہائی کے اوائل سے ہی مختلف اولیاء کرام اور بزرگوں کے مزاروں پر عرس کے مواقع پر صوفیانہ کلام پڑھا کرتی تھیں، تاہم آپ نے 1973 میں ریڈیو پاکستان سے اپنی فنی زندگی کی ابتدا کی۔ انہیں پہلی بڑی کام یابی سندھی گیت ’’تنھنجی زلفاں جے بند کمند ودھا‘‘ سے ملی۔ 1970 کی دہائی کے آخر تک ملک بھر میں آپ اپنی پہچان بنانے میں کام یاب ہوچکی تھیں۔ 1980 میں آپ کے کیریئر کے نئے سفر کا آغاز ہوا، سلطانہ صدیقی کے پروگرام آواز و انداز سے آپ کو صوفی گائیکی میں منفرد پہچان ملی۔ آپ کو دُنیا کے مختلف ممالک میں اپنی صلاحیتوں کے جوہر دکھانے کے مواقع ملے، وہاں آپ نے بے شمار پروگرامز کیے اور صوفی گائیکی کے ذریعے دُنیا بھر میں اپنی دھاک بٹھائی۔ 1989 میں لندن ویمبرلے کانفرنس سینٹر میں آپ کی پرفارمنس کو بی بی سی پر براہ راست نشر کیا گیا۔ صوفیانہ پیغام کو دُنیا بھر میں پھیلانے کا عظیم کارہائے نمایاں آپ ہی نے انجام دیا۔ دُنیا بھر میں آپ ہمیشہ پاکستانی کلچر کو پروان چڑھاتی نظر آئیں۔ لولی وُڈ اور بولی وُڈ کی فلموں میں آپ کے پڑھے صوفی کلام کو شامل کیا گیا۔ آپ کا شمار مسلم دُنیا کی 500 بااثر شخصیات میں ہوتا ہے۔ 2017 میں آپ کو سارک کی جانب سے اپنا امن کا سفیر قرار دیا گیا۔ آپ کو 2012 میں حکومت پاکستان کی جانب سے آپ کی خدمات کے اعتراف میں ہلال امتیاز عطا کیا گیا۔ آپ نے ماسٹرز تک تعلیم حاصل کر رکھی ہے۔ 1975 میں آپ کی شادی ریڈیو کے سینئر پروڈیوسر غلام حسین شیخ سے ہوئی۔ آپ کے شوہر 1980 میں ریڈیو سے ریٹائر ہوگئے تھے تاکہ آپ کے کیریئر کے حوالے سے آپ کی معاونت کرسکیں۔ 2000 کی ابتدا میں آپ کے شوہر دل کا دورہ پڑنے سے انتقال کر گئے۔ اس جوڑے کے تین بچے دو بیٹیاں پریحا اکرام، مریم حسین اور ایک بیٹا سارنگ لطیف ہیں، سارنگ لطیف بھی میوزک ڈائریکٹر ہیں۔ عابدہ پروین آرٹ کی دلدادہ ہیں۔

بہت کم لوگوں کو معلوم ہوگا کہ وہ بہترین مصورہ بھی ہیں۔ عابدہ پروین گیلری اُن کی بیٹیاں چلاتی ہیں، جہاں جیولری، پینٹنگ، عابدہ پروین کی سی ڈیز، گارمنٹ اور دیگر سامان ہوتا ہے۔ اُن کا اپنا موسیقی کی ریکارڈنگ کا اسٹوڈیو بھی ہے۔ 28 نومبر 2010 کو لاہور میں دوران پرفارمنس عابدہ پروین کو دل کا دورہ پڑا تھا،جس کے بعد ان کی انجیو گرافی اور انجیو پلاسٹی کی گئی۔ آپ جلد ہی روبہ صحت ہوگئی تھیں۔ دعا ہے کہ ہماری اس عظیم صوفی فن کارہ کو اللہ حیات جاودانی عطا فرمائے اور یہ ہمیشہ یوں ہی اپنی پُرسوز آواز کے ذریعے جادو جگاتی رہیں۔ (آمین)

جواب شامل کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔