بے روزگاری کا حل نکالا جائے

بلال ظفر سولنگی

کسی گھر کے فرد کی بے روزگاری، پورے گھرانے کے لیے مشکل کا باعث بنتی ہے۔ پاکستان میں بے روزگاری کی شرح میں اضافہ تشویش ناک امر ہے، جو ملک کی معیشت پر اثرانداز مرتب کرنے کے ساتھ سماجی مسائل کو بھی جنم دے رہا ہے۔ 25-2024 کے لیبر فورس سروے (LFS) کے مطابق، بے روزگاری کی شرح 7 فیصد تک پہنچنے والی ہے، جو 2022-21 میں 6.3 فیصد تھی۔ یہ بڑھتی ہوئی بے روزگاری حکومت اور عوام کے لیے ایک سنگین چیلنج بن کر سامنے آئی ہے اور اس پر فوری توجہ دینا ضروری ہے۔ یہ تبدیلی پاکستان کی معیشت کی ساخت، حکومتی پالیسیوں اور عالمی اقتصادی حالات کی مجموعی عکاسی کرتی ہے۔ اگرچہ بے روزگاری میں اضافے کی کئی وجوہ ہیں، لیکن اس کا بنیادی سبب معیشت کی سست روی، صنعتوں کی قلت اور تعلیمی اداروں سے فارغ التحصیل نوجوانوں کے لیے مناسب روزگار کے مواقع کا فقدان ہے۔ اس کے علاوہ، خواتین اور نوجوانوں کی بے روزگاری کی شرح میں اضافے کا معاملہ اور بھی پیچیدہ ہے، جہاں سماجی اور ثقافتی رکاوٹوں کے ساتھ حکومتی سطح پر ناکافی اقدامات بھی موجود ہیں۔
تازہ ترین لیبر فورس سروے میں ایک اہم تبدیلی یہ بھی آئی ہے کہ پاکستان نے عالمی ادارہ محنت (ILO) کی 19ویں انٹرنیشنل کانفرنس آف لیبر اسٹیٹسٹیشنز (ICLS) کی تعریف اختیار کی ہے، جس کے تحت ٴٴبرسرِ روزگارٴٴ ہونے کی تشریح میں نیا معیار اپنایا گیا ہے۔ یہ نیا معیار غیر معاوضہ کام کرنے والوں کو بھی نئی درجہ بندی میں شمار کرتا ہے، جس میں دیہی خواتین، بغیر معاوضہ خاندانی کارکن اور وہ کسان شامل ہیں جو اپنے ذاتی استعمال کے لیے کام کرتے ہیں۔
اس نئے معیار کے مطابق، غیر معاوضہ کام کرنے والوں کو برسرِ روزگار شمار نہیں کیا جائے گا، یہ اب بے روزگار یا لیبر فورس سے باہر شمار ہوں گے۔ یہ تبدیلی ایک طرف لیبر فورس میں شمولیت کی شرح کو کم ظاہر کرے گی، تو دوسری جانب بے روزگاری کی شرح میں بھی اضافہ کرے گی۔ پاکستان کے لیے یہ ایک اہم موڑ ہے کیونکہ اس سے لیبر مارکیٹ کے حقیقی حالات سامنے آئیں گے اور حکومتی پالیسیاں بہتر بنانے کی ضرورت اجاگر ہوگی۔ حکومت کو فوری ایسے اقدامات کرنے ہوں گے، جو نہ صرف بے روزگاری کی شرح کو کم کرسکیں، بلکہ عوام کو معیاری روزگار کے مواقع بھی فراہم کریں۔ خاص طور پر نوجوانوں اور خواتین کے لیے حکومت کو روزگار کے نئے مواقع پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔ اس کے ساتھ، صنعتی ترقی، چھوٹے کاروباروں کو فروغ دینے اور تعلیمی اداروں کو مارکیٹ کی ضروریات کے مطابق ڈھالنے پر زور دینا ضروری ہے۔ اس کے علاوہ، حکومت کو پاکستان کی لیبر فورس کی حقیقت کو سمجھتے ہوئے بین الاقوامی معیار کے مطابق اعداد و شمار کی درست تشریح کی ضرورت ہے۔ اگر ہم معاشی ترقی اور روزگار کے مواقع پیدا کرنے میں کامیاب ہوجاتے ہیں، تو ہم بے روزگاری کی بڑھتی ہوئی شرح پر قابو پاسکتے ہیں۔
بے روزگاری کے بڑھتے ہوئے مسئلے کو حل کرنے کے لیے جامع حکمت عملی کی ضرورت ہے، جو معاشی ترقی، تعلیمی اصلاحات اور خواتین و نوجوانوں کے لیے نئے روزگار کے مواقع پیدا کرنے پر مرکوز ہو۔ حکومت، نجی شعبہ اور عالمی ادارے اگر مشترکہ طور پر کام کریں، تو پاکستان میں بے روزگاری کے مسئلے کا حل نکالا اور کئی خاندانوں کو مشکلات کے بھنور سے بچایا جاسکتا ہے۔

جواب شامل کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔