دستاویزی فلم لیاری منی برازیل آف پاکستان کی دھوم، دھرندر کو منہ توڑ جواب
کراچی: دھرندر کے جواب میں لیاری منی برازیل آف پاکستان کے نام سے شاندار دستاویزی فلم سامنے آگئی۔
بھارت اپنی پروپیگنڈا فلموں کی وجہ سے خاصا بدنام ہے، جب بھی کسی پروپیگنڈے کی بناء پر اس نے پاکستان سے اُلجھنے کی کوشش کی ہے، اسے منہ کی کھانی پڑی ہے، اس لیے پروپیگنڈا فلموں کے حوالے سے بدنام زمانہ بولی وُڈ ہر کچھ عرصے بعد پاکستان مخالف فلم بناتا ہے، جس میں بھارت کی جیت کو بڑی شان کے ساتھ بیان کیا جاتا ہے۔ حال ہی میں بولی وُڈ فلم دھرندر کراچی کے علاقے لیاری سے متعلق تھی، اس پروپیگنڈا فلم کو پاکستان کے عوام نے سختی سے مسترد کیا ہے۔ اس فلم کو اہلیان لیاری نے بھی جھوٹ اور پروپیگنڈے پر مبنی فلم ٹھہرایا ہے۔ اس میں لیاری کا اصل چہرہ مسخ کیا گیا ہے۔ اس کے جواب میں ڈائریکٹوریٹ آف الیکٹرونک میڈیا اینڈ پبلی کیشن اور وزارت اطلاعات و نشریات کی جانب سے لیاری: منی برازیل آف پاکستان کے نام سے شاندار فلم تخلیق کی گئی ہے۔
شہر قائد کے قدیم اور مشہور علاقے لیاری کو پاکستان کا چھوٹا برازیل کہا جاتا ہے، اور یہ تعریف یہاں کے نوجوان فٹ بالرز کی محنت اور جذبے کی بدولت بالکل درست معلوم ہوتی ہے۔ لیاری کے نوجوان نہ صرف ککری گراؤنڈ سے کھیل کے سفر کا آغاز کرتے ہیں بلکہ دنیا بھر کے بڑے فٹ بال مقابلوں میں پاکستان کا نام روشن کررہے ہیں۔
خاص طور پر ناروے کپ 2025 اور سنگاپور کا سنگا کپ میں لیاری کے نوجوان کھلاڑیوں نے پاکستان کا پرچم بلند کیا اور ثابت کیا کہ جذبہ، محنت اور ٹیم ورک کسی بھی چیلنج پر قابو پاسکتے ہیں۔
یہ دستاویزی فلم، جو لیاری کے فٹبال کلچر پر مبنی ہے، نوجوان کھلاڑیوں کی محنت، صبر اور حوصلے کو اجاگر کرتی ہے۔ اس فلم میں دکھایا گیا ہے کہ کس طرح یہ بچے، محدود وسائل کے باوجود، اپنے خوابوں کو حقیقت میں بدلنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ یہ نہ صرف فٹبال کے شوق کی کہانی ہے بلکہ یقین، یکجہتی اور حوصلے کی بھی علامت ہے۔
لیاری کے نوجوانوں کی یہ کامیابی بھارت کی منفی پروپیگنڈا فلموں جیسے "دھُرندر” کے مقابلے میں ایک مضبوط پیغام دیتی ہے کہ عوامی عزم، مثبت سوچ اور حوصلے کے ذریعے معاشرتی ترقی ممکن ہے۔ اس دستاویزی فلم کے ذریعے لیاری کے نوجوان یہ دکھاتے ہیں کہ مشکل حالات میں بھی خوابوں کو زندہ رکھا جاسکتا ہے اور حوصلہ کبھی کم نہیں ہوتا۔
لیاری کی فٹ بال کمیونٹی نہ صرف کھیل کی مہارت میں نمایاں ہے بلکہ پاکستان کے نام کو بین الاقوامی سطح پر بھی روشن کررہی ہے۔ یہ کہانی ہر پاکستانی کے لیے فخر اور تحریک کا ذریعہ ہے کہ محنت، اتحاد اور جذبہ کسی بھی حد تک کامیابی حاصل کر سکتا ہے۔