بھارت اقلیتوں کے لیے جہنم

بلال ظفر سولنگی
بھارت کو اقلیتوں کے لیے جہنم بنادیا گیا ہے۔ پچھلے گیارہ بارہ برسوں میں حالات بہت خراب رُخ اختیار کرچکے ہیں۔ مسلمان خاص نشانے پر ہیں۔ اُن کی جان، مال، عزت اور عبادت گاہیں تک انتہاپسندوں کے نشانے پر ہیں۔ بھارت میں مودی حکومت کی زیر قیادت اقلیتوں کے ساتھ زیادتیوں اور ان کے حقوق کی پامالی سنگین مسئلہ بن چکی ہے۔ بھارت (جو دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت ہونے کا دعویٰ کرتا ہے) میں مسلمانوں، عیسائیوں اور دیگر اقلیتی گروپوں کو مسلسل مذہبی آزادی سے محروم کیا جارہا ہے۔
اسی حوالے سے گزشتہ روز امریکی کانگریس کے ارکان اور عالمی مذہبی آزادی کمیشن (USCIRF) کے اعلیٰ عہدیداروں نے بھارت کو عالمی مذہبی آزادی ایکٹ کے تحت خصوصی تشویش کا حامل ملک قرار دینے کا مطالبہ کیا ہے۔ ان عالمی رہنماؤں کا کہنا ہے کہ بھارت میں مذہبی اقلیتی گروپوں کی صورتحال مسلسل بگڑرہی اور اس پر خاموشی اختیار کرنا عالمی انسانی حقوق کی خلاف ورزی کے مترادف ہے۔ مودی حکومت نے بھارت کی مختلف ریاستوں میں مذہب تبدیلی کے خلاف قوانین نافذ کیے ہیں، جنہیں اقلیتی کمیونٹیز کے خلاف استعمال کیا جارہا ہے۔ بھارت کی 12 ریاستوں میں یہ قوانین موجود ہیں جو خصوصاً مسلمانوں اور عیسائیوں کو نشانہ بناتے ہیں۔ ان قوانین کا مقصد اقلیتی گروپوں کو غیر ضروری خوف میں مبتلا کرنا اور ان کے مذہبی آزادی کے حق کو سلب کرنا ہے۔ ان قوانین کے ذریعے ہزاروں افراد کو گرفتار کیا جاچکا اور مذہبی رہنمائوں پر بے بنیاد الزامات عائد کیے جارہے ہیں۔ مودی حکومت نے لو جہاد جیسے متنازع تصورات کو بھی فروغ دیا، جس کا مقصد مسلمانوں اور ہندوئوں کے درمیان نفرت پھیلانا اور مسلمانوں کے خلاف امتیازی سلوک کو مزید بڑھانا ہے۔ اتر پردیش میں ایک مسیحی پادری اور ان کی اہلیہ پر الزام عائد کیا گیا کہ وہ لوگوں کو زبردستی مذہب تبدیل کرانے کی کوشش کر رہے ہیں، لیکن اس الزام کے پیچھے کوئی حقیقت نہیں تھی۔ امریکی رہنمائوں نے اس بات پر بھی تشویش کا اظہار کیا کہ مدھیہ پردیش میں جبری مذہب تبدیلی کے الزام پر سزائے موت تجویز کی جارہی ہے، جو عالمی انسانی حقوق کے اصولوں کے خلاف ہے۔ یہ اقدام بھارت کی حکومتی پالیسی کی خطرناک نوعیت کو ظاہر کرتا ہے، جس میں اقلیتی گروپوں کے حقوق کی صریح پامالی کی جارہی ہے۔
مودی حکومت کا یہ دہرا معیار بھارت کی عالمی ساکھ کے لیے نقصان دہ ہے۔ ایک طرف بھارت عالمی سطح پر جمہوریت کے علمبردار ہونے کا دعویٰ کرتا ہے، دوسری طرف وہاں اقلیتی حقوق کی پامالی اور مذہبی آزادیوں پر قدغنیں لگائی جارہی ہیں۔ عالمی مذہبی آزادی کمیشن نے واضح کہا ہے کہ بھارت کو عالمی مذہبی آزادی ایکٹ کے تحت خصوصی تشویش کا حامل ملک قرار دیا جائے، کیونکہ وہاں مذہبی اقلیتوں کے حقوق کی شدید خلاف ورزیاں ہورہی ہیں۔ بھارت میں مذہبی آزادی کی صورت حال انتہائی تشویش ناک ہے اور مودی حکومت کے اقدامات نے اقلیتی گروپوں کے لیے مسائل مزید بڑھا دیے ہیں۔ عالمی سطح پر بھارت کی جمہوریت اور انسانی حقوق کے بارے میں سوالات اٹھنے لگے ہیں۔ بھارت کو اپنی داخلی پالیسیوں پر نظرثانی کرنی چاہیے اور اقلیتی حقوق کا احترام کرنا چاہیے تاکہ نہ صرف اس کی داخلی سیاست مستحکم ہو، بلکہ عالمی سطح پر اس کی ساکھ بھی محفوظ رہے۔
اگر بھارت نے اپنی پالیسیوں میں فوری اصلاحات نہ کیں، تو اس کی عالمی ساکھ پر مزید منفی اثرات مرتب ہوں گے۔ پہلے ہی بھارت میں علیحدگی کی ڈھیروں تحاریک چل رہی ہیں، یہ ناانصافیاں اور اقلیتوں کے ساتھ ناروا سلوک بھارت کو کئی ٹکڑوں میں بانٹ سکتا ہے۔