اسپورٹس مین اسپرٹ کی خلاف ورزی، بھارت کا مذموم اقدام

مہروز احمد

کرکٹ صرف ایک کھیل نہیں بلکہ برصغیر پاک و ہند کے عوام کے لیے ایک جذبہ، جنون اور فخر کا اظہار ہے۔ خصوصاً جب بات پاکستان اور بھارت کے درمیان ہونے والے کرکٹ میچز کی ہو تو یہ ایک عام کھیل نہیں بلکہ دو ممالک کے درمیان ایک جذباتی مقابلہ بن جاتا ہے، لیکن اس جذبے کے تحت کھیل کے اصل اصول یعنی اسپورٹس مین اسپرٹ کی خلاف ورزی اگر ہو تو یہ نہ صرف کھیل کو بدنام کرتی ہے بلکہ دونوں ممالک کے تعلقات پر بھی اثر ڈالتی ہے۔ حالیہ پاک بھارت میچ میں بھارت کی جانب سے اسپورٹس مین اسپرٹ کی متعدد خلاف ورزیاں دیکھی گئیں، جنہوں نے نہ صرف شائقین کو مایوس کیا بلکہ بین الاقوامی سطح پر بھی منفی پیغام دیا۔
اسپورٹس مین اسپرٹ ایک ایسا اصول ہے جس میں کھلاڑی نہ صرف کھیل کے قواعد کا احترام کرتے ہیں بلکہ مخالف کھلاڑی کے ساتھ عزت و وقار کا برتاؤ بھی کرتے ہیں۔ اس کا مقصد کھیل کے دوران صحت مند مسابقت کو فروغ دینا، شفافیت کو برقرار رکھنا اور کھیل کو تعصب سے پاک رکھنا ہوتا ہے۔ جب کوئی ٹیم یا کھلاڑی اس اصول کی خلاف ورزی کرتا ہے، تو یہ نہ صرف کھیل بلکہ اس ملک کی کھیلوں کی اخلاقی قدر کو بھی مجروح کرتا ہے۔
اتوار کو کھیلے گئے ایشیا کپ کے پاک بھارت کرکٹ میچ میں بھارتی کھلاڑیوں اور ٹیم منیجمنٹ نے بار بار امپائروں پر دباؤ ڈالنے کی کوشش کی۔ کئی مواقع پر DRS کے غلط استعمال اور میدان میں غیراخلاقی رویہ دیکھا گیا، جو اسپورٹس مین اسپرٹ کے منافی ہے۔
میچ کے بعد بھارتی کھلاڑیوں کی جانب سے فتح کو عاجزی سے قبول کرنے کے بجائے اس کے برعکس کیا گیا۔ ٹاس کے وقت بھارتی کپتان سوریا کمار یادو نے پاکستانی ہم منصب سلمان علی آغا سے ہاتھ نہیں ملایا، جب میچ ختم ہوا اور جیت بھارت کو ملی تو بھارتی کھلاڑیوں نے پاکستانی کھلاڑیوں سے ہاتھ ملانے کے بجائے ڈریسنگ روم میں جاکے وہاں کا دروازہ بند کرلیا۔
کھیل کے میدان میں جیت اور ہار دونوں کا سامنا وقار سے کیا جانا چاہیے، لیکن بھارتی کھلاڑیوں کے رویے نے کھیل کی روح کو نقصان پہنچایا۔
اس کے علاوہ کچھ بھارتی کھلاڑیوں اور سوشل میڈیا صارفین نے پاکستانی کھلاڑیوں کے خلاف نہ صرف غیر مناسب زبان استعمال کی بلکہ ذاتی حملوں سے بھی گریز نہ کیا۔ ایسی حرکات کھیل کو نقصان پہنچاتی ہیں اور شائقین میں نفرت کو فروغ دیتی ہیں۔
اسٹیڈیم میں موجود بھارتی شائقین کی جانب سے پاکستانی کھلاڑیوں کے خلاف نعرے بازی، ہوٹنگ اور ان کے آؤٹ ہونے پر خوشی کا مظاہرہ اس انداز میں کیا گیا جو کہ اخلاقیات کے منافی تھا۔ کرکٹ کے شائقین سے توقع کی جاتی ہے کہ وہ کھیل کو کھیل کے طور پر لیں، نہ کہ اسے دشمنی کا ذریعہ بنائیں۔
بھارت کی جانب سے اسپورٹس مین اسپرٹ کی خلاف ورزی پر بین الاقوامی کرکٹ ماہرین اور تجزیہ نگاروں نے بھی تشویش کا اظہار کیا۔ سوشل میڈیا پر کئی غیر جانبدار تبصرہ نگاروں نے بھارتی رویے کو کھیل کی روح کے منافی قرار دیا۔ کچھ مشہور سابق کرکٹرز نے کہا کہ بھارت کو اپنی ٹیم اور شائقین کی تربیت کرنی چاہیے تاکہ وہ جیت کے ساتھ عاجزی اور ہار کے ساتھ وقار کا مظاہرہ کرنا سیکھیں۔
اس کے برعکس، پاکستانی کھلاڑیوں کا رویہ قابلِ تعریف رہا۔ چاہے وہ ہار کا سامنا ہو یا جیت، پاکستانی ٹیم نے ہمیشہ میدان میں پروفیشنلزم کا مظاہرہ کیا۔ پاکستانی کپتان کی جانب سے بھارتی کھلاڑیوں کو مبارک باد دینا اور شکست کو وقار سے قبول کرنا اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ پاکستان اسپورٹس مین اسپرٹ کے اصولوں کی کتنی قدر کرتا ہے۔
بین الاقوامی کرکٹ کونسل (ICC) کو چاہیے کہ وہ ایسی حرکات کا نوٹس لے اور ملوث کھلاڑیوں یا بورڈز کے خلاف کارروائی کرے۔
بھارت کو اپنی ٹیم کی تربیت کرنی چاہیے تاکہ وہ کھیل کو وقار کے ساتھ کھیل سکیں۔
میچ کے دوران امپائرز کو مکمل خودمختاری دینی چاہیے تاکہ وہ بغیر دباؤ کے فیصلے کرسکیں۔ میڈیا پر ضابطہ اخلاق نافذ ہونا چاہیے تاکہ وہ کھیل کے اصل مقصد کو برقرار رکھیں۔
کرکٹ ایک خوبصورت کھیل ہے جو دنیا بھر میں لاکھوں دلوں کو جوڑتا ہے۔ لیکن جب اس کھیل کو ذاتی انا، تعصب یا قومی غرور کا شکار بنا دیا جائے تو یہ کھیل اپنی خوبصورتی کھو دیتا ہے۔ بھارت کی جانب سے اسپورٹس مین اسپرٹ کی خلاف ورزی نے اس میچ کے وقار کو متاثر کیا ہے۔ امید کی جاتی ہے کہ آئندہ ایسے رویوں سے گریز کیا جائے گا اور کرکٹ کو اس کی اصل روح کے ساتھ کھیلا جائے گا۔

جواب شامل کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔