سیلاب متاثرین کیلئے امدادی کارروائیاں جاری، پاک فوج قوم کیساتھ ہے: ترجمان پاک فوج

اسلام آباد: ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا ہے کہ اس وقت ملک کے 3 دریاؤں میں سیلابی صورتحال ہے۔
وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطا اللہ تارڑ اور چیئرمین این ڈی ایم اے لیفٹیننٹ جنرل انعام حیدر ملک کے ساتھ اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاک فوج کے جوان اور افسران مشکل کی اس گھڑی میں قوم کے ساتھ موجود ہیں۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ فیلڈ مارشل کی ہداہت پر پاک فوج تمام متاثرہ علاقوں میں ریسکیو سرگرمیوں میں مصروف ہے، امدادی کارروائیوں کے درمیان اب تک پاک فوج کے دو جوان شہید ہوچکے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کرتارپور میں کشتیوں کے ذریعے ریسکیو آپریشن جاری ہے، قراقرم ہائی وے کو کھول دیا گیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ خیبرپختونخوا اور گلگت بلتستان میں جب سے سیلاب آیا ہے اور کل رات سے پنجاب میں بھی صورت حال ہے، اس پر وزیراعظم اور آرمی چیف کی ہدایت پر تمام متاثرہ علاقوں میں امدادی کارروائیاں جاری ہیں۔
انہوں نے کہا کہ خراب موسمی حالات کے باوجود پاکستان آرمی نے 3 بڑے پل جن میں 2 خیبرپختونخوا اور ایک گلگت بلتستان میں تھا، اس کا مرمتی کام مکمل کرلیا ہے، شاہراہ قراقرم کھول دی گئی ہے، جب کہ آرمی انجینئرز نے سول انتظامیہ کے ساتھ ملکر 104 روڈ مکمل طور پر کلیئر کرلی گئی ہیں، امدادی کارروائیوں کے دوران پاک فوج کے 2 جوان شہید اور 2 زخمی ہوئے۔
ترجمان پاک فوج کا کہنا تھا کہ سیلابی صورتحال کے باوجود ہماری ورکنگ باؤنڈری اور بارڈر ہے ، وہاں پر کڑی نگرانی کی جارہی ہے اور پاکستان کے عظیم وطن کے دفاع کے لیے کسی بھی پوسٹ کو خالی نہیں کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ ان امدادی کاموں کے علاوہ فوج، ایف سی اور قانون نافذ کرنے والے ادارے خیبرپختونخوا میں مکمل طور پر خارجیوں اور دہشت گردوں کے خلاف امن قائم کرنے کے لیے آپریشن اسی طرح جاری ہیں، اس میں کسی قسم کی کمی نہیں آئی تاکہ وہ ایسے وقت میں جب خیبرپختونخوا کی عوام مشکل میں ہے تو وہ کسی قسم کا فائدہ نہ اٹھاسکیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ حالت جنگ ہو یا امن، پاک فوج عوام کے ساتھ ہے، چاہے وہ پاکستان کے کسی بھی کونے میں ہوں، عوام اور پاکستانی فوج اکھٹے تھے، ہیں اور رہیں گے، ان کے درمیان کوئی بھی باطل قوت دراڑ نہیں ڈال سکتی۔
اس موقع پر وفاقی وزیر اطلاعات عطاء اللہ تارڑ نے بارشوں اور سیلابی صورتحال کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پنجاب کے تین دریائوں میں سیلابی صورتحال ہے، این ڈی ایم اے پنجاب ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی سے مکمل رابطے میں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ دریائے ستلج میں گنڈاسنگھ والا، دریائے چناب میں مرالہ اور مرالہ سے ہیڈ خانکی کی طرف پانی کا بہاؤ بڑھ گیا ہے، خانکی کے مقام پر 10 لاکھ کیوسک سے بڑھ چکا ہے، قادر آباد کیی طرف پانی کا بہاؤ بڑھے گا، قادر آباد میں مقامی حکام اور ضلعی انتظامیہ کو لوگوں کے انخلاء کے حوالے سے این ڈی ایم اے نے مطلع کر دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ این ڈی ایم اے کی طرف سے بروقت اطلاع فراہم کی جا رہی ہے، وزیراعظم شہباز شریف نے بھی سیلاب کی صورتحال کے حوالے سے اجلاس کی صدارت کی، وزیراعظم نے پیشگی اطلاع کے معاملے کو موثر بنانے اور ریلیف سرگرمیوں کو تیز کرنے کی ہدایت کی ہے۔
وزیر اطلاعات نے کہا کہ این ڈی ایم اے کی طرف سے خیمے اور دیگر اشیاء فراہم کی جا رہی ہیں، دریائے راوی میں جسڑ اور شاہدرہ کی طرف صورتحال قدرے بہتر ہے، تمام تر حفاظتی اقدامات کئے جا رہے ہیں، صوبائی حکومت اور این ڈی ایم اے مل کر اس صورتحال سے نمٹ رہی ہے۔
عطا تارڑ نے کہا کہ وزیراعظم اس معاملے پر مکمل آگاہی حاصل کئے ہوئے ہیں، اگلے 24 سے 48 گھنٹوں کے دوران موسم کی صورتحال کے بارے میں بھی وزیراعظم نے اپ ڈیٹ لی، پیشگی اطلاع کا نظام بہت کارآمد ثابت ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پیشگی اطلاع ملنے سے لوگوں کا انخلاء ممکن ہوا، دریائوں کی صورتحال کو مسلسل مانیٹڑ کیا جا رہا ہے، یہ نیشنل رسپانس ہے جس میں پاک فوج اور تمام ادارے بڑھ چڑھ کر حصہ لے رہے ہیں، اگلے چند دنوں لوگوں کے نقصانات کا جائزہ لیا جائے گا اور ان کی بحالی کے لئے اقدامات کئے جائیں گے۔
پاکستان میں قدرتی آفات سے نمنٹے والے ادارے نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی نے خبردار کیا ہے کہ خیبرپختونخوا اور پنجاب کے بعد سندھ میں بھی سیلاب کا خدشہ ہے۔ این ڈی ایم اے نے سندھ میں سیلاب سے متعلق ہائی الرٹ جاری کردیا ہے۔
ادارے نے تمام متعلقہ اداروں کو ممکنہ سیلاب سے نمٹنے کے لیے پیشگی انتظامات مکمل کرنے کی ہدایت کی ہے۔
وزیر اطلاعات عطااللہ تارڑ اور پاکستانی فوج کے ترجمان کے ساتھ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین این ڈی ایم اے نے لیفٹیننٹ جنرل انعام حیدر ملک کہا کہ ’آنے والے دنوں میں ہم سندھ حکومت کے ساتھ بھی معلومات شیئر کریں گے کہ کوٹری یا گدو بیراج پر جو دباؤ آئے گا۔‘
انہوں نے کہا کہ اسی طرح وہ علاقے جن میں انخلا کی ضرورت ہوگی، وہ ڈیٹا پی ڈی ایم اے سندھ کے ساتھ بھی شیئر کیا گیا ہے۔

جواب شامل کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔