ایف بی آر کا تاریخی اقدام: غیر ملکی ڈراموں اور اشتہارات پر ایڈوانس ٹیکس نافذ، یو پی اے کا بھرپور خیرمقدم

مقامی انٹرٹینمنٹ انڈسٹری کی بحالی اور فروغ کی جانب اہم پیش رفت

کراچی: یونائیٹڈ پروڈیوسرز ایسوسی ایشن (یو پی اے) نے فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کی جانب سے فنانس ایکٹ 2025 کے تحت غیر ملکی تیار کردہ ڈراموں، کھیلوں (پلیز) اور اشتہارات پر ایڈوانس ٹیکس نافذ کرنے کے فیصلے کو ایک "تاریخی، بروقت اور انڈسٹری کی بقا کے لیے ناگزیر قدم” قرار دیا ہے۔ یو پی اے کے مطابق یہ فیصلہ مقامی میڈیا، پروڈکشن اور تخلیقی صلاحیتوں کے لیے ایک نئی امید لے کر آیا ہے۔
ایف بی آر کی جانب سے فنانس ایکٹ 2025 کے سیکشن 236CA کے تحت متعارف کرایا گیا یہ ٹیکس ان تمام غیر ملکی تیار کردہ نشریاتی مواد پر لاگو ہوگا جو پاکستانی میڈیا پر نشر یا فروخت کیا جاتا ہے۔ اس کا مقصد ملک میں غیر ملکی مواد پر بڑھتے ہوئے انحصار کو کم کرنا، مقامی انٹرٹینمنٹ انڈسٹری کو معاشی سہارا دینا، اور پاکستان کی ثقافتی شناخت کو مضبوط بنانا ہے۔
یو پی اے کے ترجمان کا کہنا تھا کہ یہ اقدام کئی حوالوں سے اہم اور دوررس نتائج کا حامل ہوگا:
* پاکستان میں غیر ملکی مواد پر انحصار میں کمی آئے گی، جس سے مقامی پروڈکشنز کو زیادہ مواقع ملیں گے۔
* ملکی سرمایہ کار اور پروڈیوسر اب پاکستانی ڈراموں، فلموں اور اشتہارات میں سرمایہ کاری کے لیے مزید پُرامید ہوں گے۔
* مقامی مصنفین، اداکاروں، ہدایت کاروں، تکنیکی ماہرین اور میڈیا پروفیشنلز کے لیے روزگار کے نئے مواقع پیدا ہوں گے۔
* پاکستانی ناظرین کو اپنی زبان، تہذیب اور روایات کے مطابق مواد دیکھنے کو ملے گا، جس سے قومی شناخت کو فروغ حاصل ہوگا۔
یو پی اے نے اس اہم پالیسی اقدام پر ایف بی آر کی کاوشوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ ایف بی آر نے نہ صرف ٹیکس پالیسی کے ذریعے ملکی ثقافتی تحفظ کی بنیاد رکھی ہے بلکہ پاکستانی انٹرٹینمنٹ انڈسٹری کی معاشی بہتری کی راہ بھی ہموار کی ہے۔ یہ اقدام اس بات کا ثبوت ہے کہ ایف بی آر اب صرف ریونیو کلکٹر کا کردار ہی ادا نہیں کررہا، بلکہ پالیسی سازی کے ذریعے قومی ترجیحات کی حمایت بھی کررہا ہے۔
یو پی اے کو یقین ہے کہ ایف بی آر مستقبل میں بھی اسی وژن اور قومی جذبے کے ساتھ مقامی صنعتوں، خصوصاً میڈیا اور ثقافت سے وابستہ شعبوں کی معاونت جاری رکھے گا۔ یو پی اے نے اس اقدام کو ایک مثال قرار دیتے ہوئے دیگر سرکاری اداروں پر بھی زور دیا کہ وہ اسی جذبے کے ساتھ مقامی صنعتوں کے فروغ کے لیے اپنی پالیسیاں ترتیب دیں۔
یو پی اے نے میڈیا اداروں، سرکاری و نجی پروڈکشن ہاؤسز اور ناظرین سے اپیل کی ہے کہ وہ اس اقدام کو صرف حکومتی پالیسی کا حصہ نہ سمجھیں بلکہ قومی ذمے داری کے تحت مقامی مواد کو ترجیح دیں، تاکہ پاکستان کی کہانیاں، روایات اور آوازیں ہماری اسکرینوں پر ہمیشہ زندہ رہیں۔
یو پی اے کے مطابق اگر مقامی انڈسٹری کو مسلسل حکومتی سرپرستی، پالیسی سپورٹ اور مالی مراعات فراہم کی جائیں تو نہ صرف یہ انڈسٹری خودکفیل ہوسکتی ہے بلکہ عالمی مارکیٹ میں بھی اپنا مؤثر مقام حاصل کرسکتی ہے۔
"ہم سب کو مل کر کام کرنا ہوگا تاکہ پاکستان کی تخلیقی صنعت دوبارہ اپنے سنہری دور میں داخل ہوسکے۔ پاکستانی کہانیاں، پاکستانی آوازوں سے، پاکستانی سرزمین پر ہی پروان چڑھیں– یہی ہماری اصل پہچان ہے۔”

جواب شامل کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔