بلوچستان میں قتل خاتون اور مرد میاں بیوی نہیں تھے، وزیراعلیٰ سرفراز بگٹی

کوئٹہ وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ بلوچستان میں قتل کیے گئے مرد اور خاتون کے درمیان کوئی ازدواجی رشتہ نہیں تھا، دونوں پہلے سے شادی شدہ تھے اور ان کے بچے بھی ہیں۔
وزیراعلیٰ بلوچستان نے پریس کانفرنس میں بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان میں پیش آنے والے واقعے میں جو بھی ملزمان ملوث ہیں، انہیں گرفتار کر کے ان کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ یہ واقعہ سوشل میڈیا پر بہت زیادہ وائرل ہورہا ہے اور لوگ اس کی اصل حقیقت جاننا چاہتے ہیں، سوشل میڈیا پر ایسی خبریں گردش کررہی ہیں کہ مقتولین نیا شادی شدہ جوڑا تھے، لیکن وہ سب کو یہ واضح کرنا چاہتے ہیں کہ دونوں کا آپس میں کوئی ازدواجی رشتہ نہیں تھا، واقعے میں جس خاتون کا قتل ہوا، اس کے پانچ بچے ہیں اور اس کے شوہر کا نام نور ہے، جب کہ مقتول مرد بھی پہلے سے شادی شدہ تھا اور اس کے چھ بچے ہیں۔
وزیراعلیٰ کے مطابق دونوں کو بے دردی سے قتل کیا گیا، جو کسی صورت قابل قبول نہیں، نہ معاشرہ اس کی اجازت دیتا ہے اور نہ ہی حکومت، حکومت ملزمان سے کسی قسم کی نرمی نہیں برتے گی۔
انہوں نے مزید بتایا کہ اس کیس کی سب سے تشویش ناک بات کہ کوئی بھی شخص ایف آئی آر درج کروانے کے لیے تیار نہیں، مقتولین کے والدین اور بچے موجود ہیں، لیکن اب تک کوئی ایف آئی آر درج نہیں ہوئی، پولیس جب تفتیش کے لیے جاتی ہے تو مرد علاقے سے غائب ہو چکے ہوتے ہیں، جب کہ خواتین گھروں سے باہر نکل کر پولیس پر پتھراؤ کرتی ہیں۔
سرفراز بگٹی کے مطابق یہ ویڈیو کسی نے باہر سے حاصل نہیں کی، بلکہ یہ قاتلوں کی مہربانی ہے کہ انہوں نے خود اسے پوسٹ کیا، حکومت اس معاملے کی مکمل تحقیقات کر رہی ہے اور جلد ہی قاتلوں کو عدالت میں پیش کیا جائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ آج کا دور سوشل میڈیا کا ہے، جہاں تحقیق کے بغیر خبریں پھیل جاتی ہیں اور ان کے خیال میں کسی بھی خبر کو جاننے کے بعد اس کی تحقیق ضرور کرنی چاہیے۔
وزیراعلیٰ نے مزید کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ ہم ایسے معاشرے کا حصہ ہیں جہاں آج بھی جرگہ سسٹم قائم ہے اور کہیں نہ کہیں ہم سب اس نظام کے اثر میں آ رہے ہیں، مگر حکومت آئینی دائرہ کار میں رہتے ہوئے ان جرگوں کے خلاف کارروائی کررہی ہے۔