عظیم فائٹر پائلٹ سیسل چوہدری کی ناقابل فراموش خدمات

محمد راحیل وارثی

ارض وطن کو نقصان پہنچانے کے لیے آج بھی دشمن ریشہ دوانیوں میں لگے ہوئے ہیں، لیکن ان کو منہ توڑ جواب دینے کے لیے ہماری بہادر افواج ہر وقت کمربستہ ہیں۔ پاکستان میں پھر سے دہشت گردی کا چیلنج سر اُٹھانے کو ہے، فتنۃ الخوارج کے خاتمے کے لیے مختلف آپریشنز جاری ہیں، جن میں بہت بڑی تعداد میں دہشت گردوں کو جہنم واصل کیا جاچکا ہے، گرفتار کیا جاچکا ہے، ان کے ٹھکانوں کو نیست و نابود کیا جاچکا ہے۔ بہت سے علاقوں کو ان کے ناپاک وجود سے کلیئر کرایا جاچکا ہے۔ جلد ہی ہماری سیکیورٹی فورسز دہشت گردوں کا مکمل خاتمہ کرنے میں سرخرو ہوں گی۔
اس ارض پاک کی حفاظت و سلامتی کے لیے ہماری افواج کی خدمات ناقابلِ فراموش ہیں۔ 77 برسوں کے دوران بارہا دشمنوں نے ملک کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی، حملے کیے، سازشیں رچائی گئیں، دہشت گردی کروائی گئی، لیکن ہماری افواج کے بہادر افسران اور جوان تن دہی سے ان کے خلاف برسرپیکار رہے۔ وطن کی خوش قسمتی کہ اسے ایسے بہادر سپوت بہت بڑی تعداد میں میسر ہیں، جو وطن کی خاطر اپنی جان دینے سے بھی دریغ نہیں کرتے۔ تمام شہدا اور غازی قابلِ احترام ہیں۔ ان کی خدمات ناقابل فراموش ہیں۔ ایسے ہی ایک بہادر سیسل چوہدری کی زندگی کا مختصر احاطہ اس تحریر کے ذریعے کیا جارہا ہے، جو واقعی ہمارے حقیقی ہیرو ہیں۔
سیسل چوہدری پاک فضائیہ کے فائٹر پائلٹ تھے، ملک عزیز کے لیے آپ کی بے پناہ خدمات ہیں، جنہیں کسی طور فراموش نہیں کیا جاسکتا۔ آپ نے تعلیم داں اور انسانی حقوق کے علمبردار کی حیثیت میں بھی ملک و قوم کے لیے خدمات انجام دیں۔ اقلیتوں کی فلاح و بہبود کے لیے بھی آپ کی کوششیں مثالی ہیں۔
27 اگست 1941 کو دلوال، پنجاب (برطانوی ہند) کے ایک مسیحی گھرانے میں سیسل چوہدری کا جنم ہوا۔ آپ کے والد پریس فوٹوگرافر تھے۔1960 میں سیسل چوہدری نے پاک فضائیہ میں بطور جی ڈی پائلٹ کمیشن حاصل کیا۔ فائٹر پائلٹ بنے۔ بہ طور فلائٹ لیفٹیننٹ آپ نے 1965 کی پاک بھارت جنگ میں حصّہ لیا جب کہ 1971 کی جنگ میں اسکواڈرن لیڈر کی حیثیت میں شریک ہوئے۔1965 کی جنگ کے دوران آپ نے لاتعداد کلوز سپورٹ مشنز میں حصّہ لیا اور لاہور اور سیالکوٹ کی جانب بڑھتی ہوئی بھارتی بری افواج کو روک دیا۔اس جنگ میں سیسل چوہدری اور دیگر تین پائلٹس نے، ونگ کمانڈر انور شمیم کی زیرِ قیادت امرتسر ریڈار اسٹیشن پر حملہ کیا تھا۔ رفیقی اور یونس کے ساتھ پٹھان کوٹ کا حملہ سیسل چوہدری کی زندگی کا شاندار کارنامہ تھا۔ اس حملے میں ان تینوں جانبازوں نے کئی بھارتی طیاروں کو تباہ و برباد کیا مگر صرف سیسل ہی واپس آسکے۔ یہ بہت مشکل آپریشن تھا۔ اس مشن میں عمدہ کارکردگی پیش کرنے پر آپ کو ستارہئ جرأت سے نوازا گیا تھا۔
1986 میں پاک فضائیہ سے ریٹائرمنٹ کے بعد آپ نے تعلیمی میدان میں پنجاب ایجوکیشن فاؤنڈیشن کے ساتھ بیش بہا خدمات انجام دیں۔ سینٹ انتھونی کالج کے کئی سال تک پرنسپل رہے۔ سینٹ میری اکیڈمی لالہ زار راولپنڈی کے پرنسپل رہے، جولائی 2011 میں اس حیثیت سے ریٹائرڈ ہوئے۔ آپ 13 اپریل 2012 کو پھیپھڑوں کے کینسر کے باعث لاہور میں انتقال کر گئے۔ اگست 2013 میں حکومت پاکستان نے آپ کو پرائیڈ آف پرفارمنس کے اعزاز سے نوازا۔

جواب شامل کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔