مراکش میں کشتی حادثہ نہیں قتل عام کیا گیا، متاثرہ پاکستانیوں کا انکشاف
اسلام آباد: گزشتہ دنوں مراکش کشتی حادثے میں 44 پاکستانی جان کی بازی ہار گئے تھے، اس افسوس ناک حادثے میں زندہ بچ جانے والے پاکستانیوں کے ابتدائی بیانات ریکارڈ کرلیے گئے، اسمگلروں نے تاوان دینے والوں کو چھوڑ دیا اور نہ دینے والوں کو ہتھوڑے مار کر سمندر میں پھینک دیا۔
نجی ٹی وی کو ذرائع نے بتایا کہ بیانات پاکستان سے گئی چار رکنی ٹیم نے ریکارڈ کیے، جس میں متاثرین نے بتایا کہ مراکش میں کشتی حادثہ نہیں ہوا بلکہ قتل عام ہوا، انسانی اسمگلروں نے کشتی کھلے سمندر میں جان بوجھ کر کئی دن روکے رکھی اور تاوان مانگا، تاوان دینے والے لوگوں کو چھوڑ دیا گیا اور نہ دینے پر بہت سے مسافروں کو اہتھوڑے مار کر زخمی کیا اور سمندر میں پھینک دیا۔
ذرائع کے مطابق متاثرہ پاکستانیوں نے اپنے بیان میں بتایا کہ کشتی میں سوار بیشتر لوگ سرد موسم اور تشدد کے باعث ہلاک ہوئے، کشتی میں موجود افراد کو کھانے پینے کی قلت کا بھی سامنا تھا، کشتی انٹرنیشنل ہیومن ٹریفکنگ ریکٹ کی نگرانی میں تھی، اس ریکٹ میں سینیگال، موریطانیہ اور مراکش کے اسمگلر شامل ہیں۔
خیال رہے کہ پاکستان کی چار رکنی تحقیقاتی ٹیم اس وقت مراکش میں موجود ہے، ٹیم میں ایڈیشنل سیکریٹری داخلہ، ڈائریکٹر نارتھ ایف آئی اے، وزارت خارجہ اور آئی بی کے نمائندے بھی شامل ہیں۔