انڈین اور چینی فوجیوں کے درمیان سکم سیکٹر میں جھڑپ، متعدد زخمی
چین انڈیا بارڈر پر ناکو لاپاس سکم سیکٹر میں بھارتی اور چینی فوج کے درمیان جھڑپ ہوئی ہے، فائرنگ کے تبادے کے دوران متعدد اہلکار زخمی ہوئے۔
اگست ۲۰۱۷ لداخ میں جھیل پیان گانگ میں بھی اس سے ملتا جلتا واقعہ پیش آیا تھا۔ فوجی پروٹوکول کے تحت معاملے کو باہمی طور پر حل کر لیا گیا ہے۔
یہ جھڑپ 150 فوجیوں کے درمیان ہوئی، عارضی اور قلیل دورانیے کی جھڑپیں دونوں اطراف کے سرحدی تنازع میں مختلف تاثرات کی وجہ سے پیش آتی ہیں۔
2017 میں دونوں فوجیں دوخلام ٹرائی جنکشن کے مقام پر 73 روز جھڑپ میں مشغول رہیں، جس نے دونوں ممالک کے مابین جنگ کا خدشہ پیدا کردیا۔ بھارت اور چین سرحدی تنازع میں 3488 کلو میٹر لمبی لائن آف ایکچوئل کنٹرول ہے، جو دونوں ممالک کے درمیان واقع ہے۔
چینی دعویٰٰ کرتے ہیں کہ آروناچل پردیش کو جنوبی تبت کا حصہ ہے، جب کہ ہندوستان کا موقف اس سے مختلف ہے۔
بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی اور چینی صدر زائی چن پنگ نے اپنا پہلا غیر رسمی اجلاس اپریل 2018 میں چین کے شہر چین کے شہر ووہان میں منعقد کیا تھا۔
سربراہی اجلاس میں دونوں ملکوں نے مواصلات کو بہتر کرنے کے لیے فوجیوں کی اسٹریٹیجک رہنمائی کا فیصلہ کیا تانکہ وہ آپس میں اعتماد اور افہام و تفہیم پیدا کرسکیں۔ بھارتی وزیرِ اعظم اور چینی صد نے اپنا دوسرا اجلاس گزشتہ سالاکتوبر میں چینئی کے قریب ماملا پورم میں منعقد کیا تھا جس میں دو طرفہ تعلقات کو مزید وسعت دینے پر توجہ دی گئی۔