188 کھرب 87 ارب کا بجٹ پیش، تنخواہوں میں 25 فیصد اضافہ
اسلام آباد: قومی اسمبلی اجلاس کے دوران وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے بجٹ پیش کردیا۔
وزیر خزانہ کی تقریر کے دوران اپوزیشن اراکین کا ایوان میں شور شرابہ جاری رہا اور سنی اتحاد کونسل کے ارکان کا اپنی نشستوں پر کھڑے ہو کر احتجاج کرتے اور نعرے لگاتے رہے۔
وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے بجٹ پیش کیا، انہوں نے کہا کہ گزشتہ حکومت کے اسٹینڈ بائی معاہدہ کرنے پر اس کی تعریف کرنا ہوگی، اسٹینڈ بائی معاہدے سے معاشی استحکام کی راہ ہموار ہوئی، اسٹینڈ بائی معاہدے سے بے یقینی صورت حال کا خاتمہ ہوا، مہنگائی مئی میں کم ہوکر 12 فیصد تک آگئی اور اشیائے خورونوش عوام کی پہنچ میں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ آنے والے دنوں میں منہگائی میں مزید کمی کا امکان ہے، ہماری مالیاتی استحکام کی کوششیں ثمرآور ہورہی ہیں، سرمایہ کار متعدد شعبوں میں سرمایہ کاری کے مواقع تلاش کررہے ہیں۔
وزیر خزانہ نے بتایا کہ وفاقی حکومت کا ٹیکس ریونیو کا ٹارگٹ 12 ہزار 970روپے مقرر کیا ہے، نان ٹیکس ریونیو کا ہدف 4ہزار 845ارب روپے اور گراس ریونیو کا ہدف 17ہزار 815ارب روپے مقرر کیا گیا، اس کے علاوہ سکوک بانڈ، پی آئی بی اور ٹی بلز سے 5 ہزار 142 ارب روپے کا ہدف مقرر کیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ جاری اخراجات کا ہدف 17ہزار 203ارب روپے، سود کی ادائیگی پر 9 ہزار 775 ارب روپے کےاخراجات ہوں گے۔
حکومت نے بجٹ میں ملازمین کی تنخواہوں میں 25 فیصد اضافہ کردیا۔ وزیر خزانہ کے مطابق گریڈ ایک سے 16 کے ملازمین کی تنخواہوں میں 25 فیصد اور گریڈ 17 سے 22 تک کے افسران کی تنخواہوں میں 22 فیصد اضافہ کیا گیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ریٹائرڈ سرکاری ملازمین کی پنشن میں 22 فیصد اضافہ کرنے کی تجویز ہے جب کہ کم از کم ماہانہ تنخواہ 32 ہزار سے بڑھاکر 36 ہزار کی گئی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پنشن پر 1ہزار 14ارب روپے خرچ ہوں گے۔