باجرے کا استعمال موٹاپے، بلڈپریشر اور امراض قلب سے بچائو میں معاون
کراچی: باجرے کے استعمال سے موٹاپے، بلڈپریشر اور امراض قلب سے بچا جاسکتا ہے۔ نئی تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ باجرے میں وٹامن، بیٹا کیروٹین اور دوسرے غذائی اجزا ہوتے ہیں جن کی وجہ سے یہ غذائی قلت اور موٹاپے کا بہترین حل فراہم کرتا ہے۔
محققین کے مطابق باجرے میں فائبر یا ریشہ زیادہ مقدار میں ہوتا ہے اور اس طرح یہ پیچیدہ نشاستے یا کاربوہائیڈریٹس کے حصول کا ایک اہم ذریعہ ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ بات بڑے پیمانے پر تسلیم کی جاتی ہے کہ ثابت غلہ کھانے سے وزن کم کیا جاسکتا ہے۔ کچھ محققین کے مطابق باجرے کے دانوں میں موجود ریشہ اور بایو ایکٹیو کیمیکلز اشتہا میں کمی لاتے ہیں اوردو کھانوں کے درمیانی وقفے میں کچھ ہلکا پھلکا کھانے کی ضرورت کو کم کردیتے ہیں جس کی وجہ سے وزن کو کم کرنے میں مدد ملتی ہے۔
تحقیقی مطالعات کے مطابق باجرہ جسم کے مدافعتی نظام کو بھی تقویت دیتا ہے اور انفیکشن سے بچاتا ہے۔ باجرے میں موجود فولاد، میگنیز، میگنیشیم، فاسفورس، پوٹاشیم، تانبا، سلینیم اور زنک جیسے دھاتی عناصر جسمانی افعال کی باقاعدگی کے لیے کلیدی اہمیت کے حامل ہیں۔
باجرے کا استعمال جسم میں گلوکوز کی سطح کو برقرار اور باقاعدہ رکھنے میں بھی معاون ہوتا ہے۔ تحقیق کے مطابق باجرے میں گلاسمیک انڈیکس ( جی آئی ) کی مقدار دیگر اناج کے مقابلے میں کم ہوتی ہے، جس کی وجہ سے یہ خون میں گلوکوز کی سطح کو دوسرے اناج کے مقابلے میں بہتر طور پر برقرار اور باقاعدہ رکھتا ہے۔
اسی طرح باجرے کا استعمال دل کے لیے بھی مفید بتایا گیا ہے، اور اسے اپنی روز مرہ غذا میں شامل کرنے سے بلڈ پریشر کو معمول پررکھا جاسکتا ہے، اس میں موجود فائبر کولیسٹرول کی سطح کم رکھنے میں معاون ہوتے ہیں اور اس طرح دل کے امراض کا خطرہ محدود کردیتے ہیں۔
محققین کا کہنا ہے کہ باجرے میں جسم سے فاسد مواد کو خارج کرنے کی زبردست خوبی پائی جاتی ہے جس کی وجہ سے یہ دافع سرطان جیسی دوا کی خاصیت کا بھی حامل ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ باجرے کے باقاعدہ استعمال سے ہاضمہ درست رہتا ہے اور قبض کی شکایت بھی نہیں ہوتی جو کئی بیماریوں کی جڑ ہے۔