پٹرولیم قیمت بڑھنے پر پبلک اور گڈز ٹرانسپورٹ کے کرایوں میں اضافہ
اسلام آباد/ کراچی/ لاہور/ پشاور/ کوئٹہ: پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کے ساتھ ہی ملک بھر میں پبلک ٹرانسپورٹرز نے کرایوں میں من مانا اضافہ کردیا گیا۔
گڈز ٹرانسپورٹ کے کرایوں میں اضافے سے اشیاء خورونوش کی قیمتوں میں بھی اچانک اضافے نے شہریوں کو پریشان کر رکھا ہے۔
ایک ماہ میں پٹرولیم مصنوعات میں دو مرتبہ بڑے اضافے کے بعد حالات سنگین شکل اختیار کرچکے ہیں۔ راولپنڈی، اسلام آباد میں پبلک ٹرانسپورٹ کرایوں کا کنٹرول نظام مکمل غیر فعال ہوچکا ہے۔
ریجنل ٹرانسپورٹ اتھارٹی 15 دن بعد پٹرولیم مصنوعات میں اضافے کے سامنے بے بس ہوچکی ہے، جس کے بعد پبلک ٹرانسپورٹرز نے من مانے کرائے بڑھالیے ہیں۔
راولپنڈی، اسلام آباد اسٹاپ ٹو اسٹاپ کرایہ 40 روپے سے بڑھ کر 50 روپے ہوگیا۔ راولپنڈی سے روات کرایہ 140 روپے سے بڑھ کر 170 روپے ہوگیا۔
راولپنڈی ریلوے اسٹیشن سے کچہری چوک کرایہ 50 روپے سے بڑھ کر 60 روپے ہوگیا۔ راولپنڈی ریلوے اسٹیشن سے ٹیکسلا کرایہ 20 روپے اضافے کے ساتھ 160 روپے ہوگیا، پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کے بعد موٹرسائیکل ٹیکسی کرائے میں بھی اضافہ کردیا گیا۔
راولپنڈی سے دیگر شہریوں کی چلنے والی پبلک ٹرانسپورٹ کرایوں میں بھی من مانا اضافہ کردیا گیا۔
اے سی نان اے سی بسوں کے کرائے میں 500 سے 3500 روپے تک کرایہ بڑھا دیا گیا، گڈز ٹرانسپورٹ کرایوں میں بھی اضافہ کردیا گیا۔
گڈز ٹرانسپورٹ کرایہ فی 10 کلومیٹر میں 200 روپے کا اضافہ کردیا گیا، جس سے دودھ، گوشت، سبزی، فروٹ تمام اشیاء خورونوش کی قیمتوں میں اضافہ ہوچکا ہے۔
ریجنل ٹرانسپورٹ اتھارٹی حکام کا کہنا تھا کہ زائد کرائے وصول کرنے والوں کے خلاف ایکشن ہوگا۔
پاکستان گڈز ٹرانسپورٹ الائنس کے صدر ملک شہزاد اعوان نے 10 فیصد کرائے بڑھانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ پٹرول کی قیمت میں یکمشت 26 روپے اور ڈیزل کی قیمت میں 17 روپے کا اضافہ عوام کے ساتھ ناانصافی ہے۔
شہزاد اعوان نے کہا کہ پہلے پی ڈی ایم اور اب نگراں حکومت عوام سے جینے کا حق چھین رہی ہے، پی ڈی ایم حکومت کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے امپورٹ ایکسپورٹ پہلے ہی قریباً ختم ہوچکی ہے، ہم صرف اس لیے اپنی ٹرانسپورٹ کو چلا رہے ہیں کہ ملک کا پہیہ چلتا رہے، ہم اپنی ٹرانسپورٹ کو بطور احتجاج کھڑا کر دیں تو لاکھوں لوگ بیروزگار ہوجائیں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ حکومت پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ واپس لے ورنہ بحران کا خدشہ ہے، مہنگائی مارچ کرنے والوں کی اس بربریت میں بھی خاموشی سمجھ سے بالاتر ہے، مہنگائی مارچ کرنے والے سیاسی قائدین اس ظلم پر بھی احتجاج کریں اور عوام کی آواز بنیں۔