شہد، ہلدی اور ایلوویرا جلد زخم مندمل کرنے کے حامل قرار

ممبئی: ماہرین نے کہا ہے کہ ایلوویرا، شہد اور ہلدی زخموں کو جلد مندمل کرنے کی خصوصیت رکھتے ہیں، ان میں موجود کیمیکل، کرکیومِن غیرمعمولی شفائی خواص کے حامل ہیں۔
بھارتی سائنس دانوں کی ایک ٹیم نے بہت ساری تحقیقاتی رپورٹس کا جائزہ لینے کے بعد کہا کہ اگرچہ اس وقت دنیا بھر میں 3000 مختلف اقسام کی پٹیاں (ڈریسنگز) موجود ہیں، لیکن ذیابیطس سے پیدا ہونے والے دیرینہ ناسوروں کو ختم کرنے والی پٹی اس وقت بھی ہماری دسترس سے باہر ہے۔ اب یہاں جنگلی پودینے (تھائیم)، ایلوویرا(گھیگوار)، ہلدی میں موجود کرکیومِن اور شہد ہمارے لیے امید کی کرن ثابت ہوئے ہیں۔
اگرچہ ہم الیگنیٹ اور کائٹوسین جیسے حیاتی مادے بھی استعمال کرتے ہیں لیکن مذکورہ بالا قدرتی اجزا جراثیم کو تلف کرنے میں اپنا ثانی نہیں رکھتے۔ ہلدی میں موجود اہم جزو، کرکیومِن دو اہم اور سخت ڈھیٹ جراثیم کا خاتمہ کرتا ہے جن کے تکنیکی نام اسٹائفلوکوکس اوریئس اور ایشکریشیا کولائی شامل ہیں۔ اس کے علاوہ کرکیومن اینٹی آکسیڈنٹس سے بھرپور ہوتا ہے۔ یہ زخم بھرنے کے عمل کو بڑھاتا ہے۔
ہلدی بیکٹیریا کو مارڈالتی ہے، جلد کی افزائش بڑھاتی ہے اور ایںٹی آکسیڈنٹ خواص کی بنا پر جلن و سوزش کم کرتی ہے۔
دوسری جانب شہد نمی برقرار رکھتا ہے اورزخم کو مسلسل خراب رکھنے والے بیکٹیریا ختم کرتا ہے۔ پاکستانی سائنسدان، ڈاکٹر کامران عظیم نے بھی شہد اور زخم و ناسور پر طویل تحقیق کی ہے۔ ان کی تحقیق بتاتی ہے کہ ببول اور کیکر(اکاسیا) کے پھول سے اخذ کردہ شہد زخم بھرنے میں اہم کردار ادا کرسکتا ہے۔
بھارتی ماہرین نے کہا کہ ایلوویرا جیل، زخم ٹھیک کرنے کی جادوئی صلاحیت رکھتا ہے۔ یہ کٹے ہوئے زخم کو مندمل کرنے والے خلیات کو جمع کرنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ اس کے علاوہ بیکٹیریا اور دیگر جراثیم کو دُور رکھتا ہے۔ زخم کے درد اور جلن کو بھی کم کرتا ہے۔
اسی بنا پر قدرتی طور پر تینوں اجزا بہترین فطری مرہم ثابت ہوسکتے ہیں۔

 

جواب شامل کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔