2018 میں 1 کروڑ 41 لاکھ افراد کے ذیابیطس میں مبتلا ہونے کا انکشاف
واشنگٹن: 2018 میں دُنیا کی آبادی کے ایک بڑے حصے کے ذیابیطس میں مبتلا ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔ ایک تحقیق میں اندازہ لگایا گیا کہ 2018 میں خراب غذا کے سبب 1 کروڑ 41 لاکھ افراد ٹائپ 2 ذیابیطس کا شکار ہوئے۔
1990 سے 2018 کے درمیان کیے جانے والے تجزیے میں عالمی سطح پر دیکھا گیا کہ وہ کون سے غذائی عوامل تھے جو اتنے بڑے پیمانے پر ٹائپ 2 ذیابیطس کا سبب بنے۔
تحقیق کے نتائج 184 ممالک کی غذائی مدخل کے تحقیقی ماڈل پر مبنی ہیں جو امریکا میں قائم ٹفٹس یونیورسٹی کے فرائیڈمین اسکول آف نیوٹریشن سائنس اینڈ پالیسی کے محققین نے بنایا تھا۔
سائنس دانوں نے بتایا کہ تحقیق میں 11 غذائی عوامل میں سے تین عوامل ایسے پائے گئے جںہوں نے عالمی سطح پر ٹائپ 2 ذیابیطس کی شرح میں اضافے میں کردار ادا کیا۔ ان عوامل میں ثابت اناج جیسے کہ جو اور ثابت گندم کا ناکافی استعمال، چھنے ہوئے چاول اور گندم کا زیادہ استعمال اور پروسیسڈ گوشت کا ضرورت سے زیادہ استعمال شامل تھے۔
تحقیق کے نتائج کے مطابق پھلوں کا رس پینے اور کم نشاستے والی سبزیوں، گری دار میوؤں یا بیجوں کی ناکافی کھپت کے اس بیماری کے نئے کیسز پر انتہائی کم اثرات تھے۔
تحقیق کے سینئر مصنف دریوش مظفرین کا کہنا تھا کہ تحقیق کے نتائج بتاتے ہیں کہ خراب معیار کے کاربوہائیڈریٹ عالمی سطح پر غذا کے سبب ہونے والے ذیابیطس کی مرکزی وجہ ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ نتائج میں ایسے علاقوں کی نشان دہی کی گئی جہاں غذا کی بہتری اور ذیابیطس کے بوجھ کو کم کرنے کے لیے ملکی اور غیر ملکی سطح پر توجہ کرنی ہوگی۔