بھارت: مذہبی جلوس کے ہندو شرکاء کی مسجد کے باہر ہنگامہ آرائی
نئی دہلی: بھارت میں مودی سرکار کے دور میں اقلیتوں کا حال بُرا ہے، ہر طرح اُن کے حقوق سلب کیے جارہے ہیں، ریاست کرناٹک میں رام نوامی تہوار منانے والوں کے جلوس نے مسجد کے باہر نعرے لگائے اور منع کرنے پر مسلمانوں سے جھگڑ پڑے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق ریاست کرناٹک میں رام نومی کی تقریبات کے دوران جنونی ہندوؤں کے جلوس نے افطار کے وقت مسجد کے باہر شدید نعرے لگائے اور ہنگامہ آرائی کی۔
جس پر مسجد انتظامیہ اور نمازیوں نے ہجوم کو سمجھانے کی کوشش کیں جو بے سود ثابت ہوئیں جس سے ہنگامہ مزید بڑھ گیا۔ ہاتھا پائی اور چاقو کے وار لگنے سے 4 افراد زخمی ہوگئے۔
کرناٹک میں ہونے والے اس واقعے کے بعد بھارت کے مختلف علاقوں میں بھی فسادات پھوٹ پڑے۔ بھارتی ریاست بہار کے دارالحکومت پٹنہ میں اظہر احمد نامی مسلمان کی گاڑی پر رام نوامی کے جلوس کے شرکا نے حملہ کردیا۔
اظہر احمد نے پولیس میں شکایت درج کرائی کہ ان کی گاڑی پر ہندو انتہا پسند جماعت بجرنگ دل کے کارکنوں نے پتھراؤ کیا اور ڈنڈے برسائے۔ حملہ آوروں نے نعرے لگائے کے مسلمانوں کو پاکستان بھیج دو۔
اسی طرح ایک جلوس کے شرکاء نے حضرت گنج محلہ میں مسلمانوں کو ہراساں کیا اور قابل اعتراض نعرے لگائے جس پر کشیدگی بڑھ گئی۔ پو لیس نے ہنگامہ آرائی پر 200 افراد کے خلاف مقدمہ درج کرلیا۔
علاوہ ازیں اب تک ملک کے دیگر حصوں میں ہونے والی پُرتشدد واقعات میں دو پولیس کی گاڑیاں، 4 موٹر سائیکلیں اور ایک کار کو نذر آتش کیا جا چکا ہے جب کہ مسلمانوں کی املاک کو جلانے اور دکانوں سے لوٹ مار کی اطلاعات بھی موصول ہوئی ہیں۔