پشاور ہائیکورٹ بار میں قانون دان لطیف آفریدی قاتلانہ حملے میں جاں بحق
پشاور: پشاور ہائی کورٹ کے بار میں معروف قانون دان لطیف آفریدی پر قاتلانہ حملہ، جاں بحق۔
نجی ٹی وی کے مطابق لطیف آفریدی پر فائرنگ کا واقعہ پشاور ہائی کورٹ کے بار میں پیش آیا، جہاں بار کے احاطے میں ان پر فائرنگ کی گئی، جس میں سینئر وکیل لطیف آفریدی شدید زخمی ہوئے جنہیں تشویش ناک حالت میں اسپتال منتقل کیا گیا تھا جہاں وہ جانبر نہ ہوسکے۔
لیڈی ریڈنگ اسپتال انتظامیہ نے 79 سالہ لطیف آفریدی کے جاں بحق ہونے کی تصدیق کردی ہے۔
پولیس کے مطابق عبداللطیف آفریدی کو 6 گولیاں لگیں اور ان پر فائرنگ کرنے والے شخص کو موقع پر ہی گرفتار کرلیا گیا ہے، جس کی شناخت عدنان کے نام سے ہوئی ہے جب کہ ملزم سائل کے طور پر آیا تھا۔
پشاور ہائی کورٹ بار کے احاطے میں فائرنگ کے بعد ہائی کورٹ کے دروازے بند کردیے گئے ہیں اور سیکیورٹی کے انتظامات سخت کردیے گئے ہیں۔
پولیس کا کہنا ہے کہ ابتدائی طور پر معاملہ ذاتی دشمنی کا شاخسانہ لگتا ہے، تاہم اس معاملے کی انکوائری کررہے ہیں، یہ بھی پتا لگایا جارہا ہے کہ ملزم پستول اندر کیسے لے کر گیا یا پھر اسے اسلحہ فراہم کرنے میں کسی نے اس کی مدد کی۔
واضح رہے کہ معروف قانون دان لطیف آفریدی سپریم کورٹ اور پشاور ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر بھی رہ چکے تھے، وہ نیشنل ڈیمو کریٹک موومنٹ کے سینئر رہنما تھے جب کہ وہ قومی اسمبلی کے رکن بھی رہ چکے تھے۔