تیز ترین چارج ہونے والی بیٹری بنانے کا تجربہ
پٹس برگ: سائنس دان بڑا معرکہ سر کرنے کے قریب، مصنوعی ذہانت کا استعمال کرتے ہوئے لیتھیئم آئن بیٹریوں کی کارکردگی بہتر بنانے کے لیے مؤثر محلول تیار کرلیا ہے۔
نیچر کمیونیکیشنز میں حالیہ شائع شدہ مقالے کے مطابق کارنیگی میلن یونیورسٹی کے محققین نے لیتھیئم آئن بیٹریوں کے بہتر الیکٹرو لائٹ بنانے کے لیے روبوٹک اور مصنوعی ذہانت کا مشترکہ نظام استعمال کیا۔
تحقیق میں ٹیم ایسے الیکٹرولائٹس کے ڈیزائن کی تلاش میں تھی جو بیٹریوں کو تیزی کے ساتھ چارج کرسکیں، جو آج کی بیٹری ٹیکنالوجی کے بڑے مسائل میں سے ایک ہے۔
لیتھیئم آئن بیٹریوں میں ایک کیتھوڈ اور ایک اینوڈ ہوتا ہے اور ان کے اطراف میں ایک الیکٹرولائٹ موجود ہوتا ہے۔ جب انہیں چارج کیا جاتا ہے تو آئنز کیتھوڈ سے نکلتے ہیں اور الیکٹرولائٹ سے ہوتے ہوئے اینوڈ تک جاتے ہیں (اور جب ڈِس چارج ہوتے ہیں تو اس کے برعکس عمل ہوتا ہے)۔
الیکٹرولائٹ کا مرکب اس کا تعین کرتا ہے کہ بیٹری کتنی تیز چارج یا ڈِس چارج ہوتی ہے اور کیسی کارکردگی کا مظاہرہ کرتی ہے۔ لہٰذا الیکٹرولائٹ محلول کی بہتری بیٹری بنانے والوں کے لیے بڑا چیلنج ہے۔
محققین کی ٹیم نے تین محلول(سالوینٹ) اور ایک نمک کو مختلف تناسب سے ملانے کے لیے پمپ، والو، برتن اور لیب کے دیگر آلات کی ترتیب کے خودکار نظام، جس کو کلائیو کا نام دیا گیا، کا استعمال کیا۔
اس میں مزید بہتری کے لیے کلوئیو سے حاصل ہونے والے نتائج کو ڈریگن فلائی مشین لرننگ سسٹم میں ڈالا گیا جس کی مدد سے ڈیٹا کا تجزیہ کیا گیا تاکہ مختلف طریقے اور متبادل تناسب سامنے لائے جاسکیں جو بہتر کارکردگی رکھتے ہوں۔
کلائیو نے پھر طے کیے گئے تجربات کو خود بخود کیا جس سے ڈریگن فلائی کو ان کیمیکل مرکبات کو مزید بہتر بنانے کا موقع ملا۔
ایک نمک اور تین محلول استعمال کرتے ہوئے مجموعی طور پر کلائیو اور ڈریگن فلائی نے دو دن کے عرصے میں 42 تجربات کیے اور 6 محلول کے ساتھ سامنے آئے جنہوں نے انہی چار کیمیکلز سے بنائے جانے والے موجودہ الیکٹرولائٹ محلول کو پیچھے چھوڑ دیا۔