منچھر جھیل میں مزید 2 کٹ، 150 دیہات زیر آب، سیہون کیلئے خطرہ موجود
کراچی: سیہون شہر کے لیے اب بھی خطرہ برقرار ہے، منچھر جھیل میں پانی کا دباؤ کم کرنے کے لیے مزید دو مقامات پرکٹ لگا دیے گئے، جس سے سیہون ایئرپورٹ زیر آب آگیا۔
پانی کی سطح میں اب بھی کمی نہیں آسکی جس کے باعث سیہون شہر اور سعید آباد کے لیے خطرہ موجود ہے۔
جھیل سے نکلنے والا پانی سیہون ٹول پلازہ کے قریب انڈس ہائی وے سے ٹکرانے لگا ہے، سیہون ایئرپورٹ بھی ڈوب گیا اور وزیراعلیٰ سندھ کا آبائی گاؤں باجارا بھی زیر آب آگیا۔
ضلعی انتظامیہ کے مطابق منچھر جھیل بند آرڈی 54 اور 52 سے پانی کا اخراج جاری ہے، پانی پانچوں یونین کونسلوں کی حدود میں داخل ہوگیا ہے، یونین کونسل بوبک اور جعفرآباد مکمل زیر آب ہیں، متاثرہ دیہات کی تعداد 150 تک پہنچ گئی ہے۔
محکمہ انہار کا کہنا ہے کہ منچھر جھیل میں پانی کی سطح کم نہیں ہوئی، لاڑکانہ سیہون بند پر پانی کی کمی کے بعد کٹ لگاکر منچھر جھیل کے پانی کو راستہ دیا جائے گا۔
ادھر منچھر جھیل زیرو پوائنٹ پر 50 فٹ چوڑا شگاف پڑگیا ہے، شگاف پڑنے سے پانی یونین کونسل واہڑ کی جانب بڑھنے لگا ہے، بند پر موجود 2 پولیس اہلکار بہہ گئے، مقامی افراد پولیس اہلکاروں کو بچانے کی کوشش کررہے ہیں۔
دوسری جانب جوہی اور میہڑ کے رنِگ بندوں کی مضبوطی کا کام جاری ہے، دادو کے سیم نالے میں کالی موری کے مقام پر کمزور بند میں دراڑیں پڑنے لگیں، بند کو مضبوط کرنے کا کام جاری ہے۔
ادھر بدین کی پران ندی میں 6 روز بعد دوبارہ شگاف پڑگیا، 30 سے زائد ڈوبے دیہات میں پانی کی سطح مزید بڑھ گئی، لوگوں کا گھر بار، قیمتی سامان، فصلیں سب برباد ہوگیا، لوگ بچا ہوا سامان چھتوں پر چھوڑ کر محفوظ مقام پر منتقل ہوگئے۔