سپریم کورٹ نے حکومت سندھ کا کم از کم اجرت 25 ہزار کرنیکا نوٹیفکیشن معطل کردیا
اسلام آباد:سپریم کورٹ پاکستان نے حکومت سندھ کے کم از کم ماہانہ اجرت 25 ہزار روپے مقرر کرنے کا19جولائی کو جاری کردہ نوٹیفکیشن معطل کردیا اور آئندہ ماہ اس معاملے کی سماعت کیلئے ایک تین رکنی بینچ تشکیل دینے کا فیصلہ کر لیا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور جسٹس یحییٰ آفریدی پر مشتمل عدالت عظمیٰ کے دو رکنی بینچ نے متعدد درخواست گزاروں کی دائر کردہ اپیلوں پر اٹارنی جنرل خالد جاوید خان اور سندھ کے ایڈووکیٹ جنرل سلمان طالب الدین کو نوٹسز جاری کردیئے۔
ان درخواست گزاروں میں فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری، دی ایمپلائیز فیڈریشن آف پاکستان، فونیکس سیکورٹی سروس (پرائیویٹ) لمیٹڈ کراچی، عزیز ٹبہ فاؤنڈیشن کراچی، گرے مرچنائز ریسٹورنٹس انٹرنیشنل لمیٹڈ کراچی اور ایس آر جی سروس (پرائیوٹ) لمیٹڈ کراچی شامل ہیں۔
مذکورہ بالا اداروں میں سے ایک ادارے نے یہ مؤقف اختیار کرتے ہوئے کم از کم اجرت کے نوٹیفکیشن کو چیلنج کیا تھا کہ ہمارا ادارہ بین الاصوبائی ادارہ ہے جو کم از کم اجرت مقرر کرنے کیلئے وفاقی کے قانونی دائرہ کار میں آتا ہے اور سندھ کم از کم اجرت ایکٹ (ایس ایم ڈبلیو) 2015ء کا اطلاق ہم پر نہیں ہوگا۔
کچھ درخواست گزاروں نے سندھ ہائی کورٹ کی جانب سے صوبائی حکومت کے نوٹیفکیشن کے حق میں 15 اکتوبر کو دیے گئے حکم پر سوال اٹھایا جبکہ دیگر نے اس استدعا کے ساتھ تنازع میں فریق بننے کیلئے عدالت عظمیٰ سے رجوع کیا کہ ہائیکورٹ کا حکم ان پر اثر انداز ہورہا ہے۔ جس کے بعد سپریم کورٹ میں 7 دسمبر کو ہونے والی سماعت کے جاری کردہ 5 صفحات پر مشتمل حکم نامے میں دہرایا گیا ، تاہم اگر سپریم کورٹ سندھ ہائی کورٹ کا فیصلہ برقرار رکھتی ہے تو درخواست گزار نے یقین دہانی کرائی کہ وہ اپنے ملازمین کو بقیہ رقم ادا کرینگے۔ اس وعدے پر سپریم کورٹ نے حکومت سندھ کا جاری کردہ نوٹیفکیشن آئندہ سماعت تک کیلئے معطل کردیا۔