اسپیکرسندھ اسمبلی آغا سراج درانی سپریم کورٹ کے باہر سےگرفتار
نیب نے اسپیکرسندھ اسمبلی آغا سراج درانی کو سپریم کورٹ کے باہر سے گرفتار کر لیا۔
نیب نے اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی کو آمدن سے زائد اثاثہ جات ریفرنس میں سپریم کورٹ کے باہر سے گرفتار کیا ہے۔
آغا سراج درانی نے سندھ ہائیکورٹ سے درخواست ضمانت منسوخ ہونے کے بعد سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا۔
جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے ان کی درخواست پرسماعت کی ۔
جسٹس سجاد علی شاہ نے استفسار کیا کہ آغا سراج درانی نے گرفتاری کیوں نہیں دی؟ جب ہائیکورٹ نے ضمانت منسوخ کی تو آپ کو جیل میں ہونا چاہئے تھا،ہم آپ کو خصوصی رعایت کیوں دیں؟
جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیئے کہ ہم نے قانون کے مطابق چلنا ہے، نیب کے سامنے سرنڈر کرینگے تو آپ کی درخواست ضمانت ٹیک اپ کر لیں گے۔
اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی سپریم کورٹ کا تحریری حکم نامہ پڑھتے ہوئے
جسٹس منصورعلی شاہ کا کہنا تھا کہ ہائیکورٹ کے حکم پر عمل کے بغیر سپریم کورٹ اس پر سماعت نہیں کرے گی۔
آغا سراج درانی کے وکیل عامر نقوی نے عدالت سے کہا کہ ہم نے آپ کے سامنے خود کو سرینڈر کردیا ہے، اس پر جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ نیب کے سامنے سرینڈر کریں، ہم نے پہلے بھی آپ کو رعایت دی تھی، ہائیکورٹ کا فیصلہ آپ کے خلاف کھڑا ہے۔
عامر نقوی ایڈووکیٹ نے استدعا کی تھی کہ وہ بیان حلفی دے دیتے ہیں، یہاں سے گرفتار نہ کیا جائے، سندھ میں خود گرفتاری دیں گے۔
جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیئے کہ وہ نیب کے امور میں مداخلت نہیں کریں گی اور سپریم کورٹ کے باہر سے گرفتار نہ کرنے کی استدعا بھی مسترد کر دی۔
اسپیکر سندھ اسمبلی سراج درانی کئی گھنٹے تک کورٹ روم نمبر2 کے باہر لگے بینچ پرہی بیٹھے رہے۔
آغا سراج درانی کورٹ روم نمبر دو کے باہر بنچ پر بیٹھے ہوئے ہیں
اس دوران آغا سراج درانی کا کہنا تھا کہ وہ تحریری حکم نامے کا انتظار کر رہے ہیں ،حکم نامہ ملتے ہی باہر چلے جائیں گے،یہاں سو تو نہیں سکتے۔
بعد میں آغا سراج درانی سپریم کورٹ سے باہر نکلے تو نیب حکام نے انہیں گرفتار کر لیا۔