وزیراعظم نے وزراء کو ٹی ایل پی سے متعلق بیانات دینے سے روک دیا
اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان نے وزراء کو کالعدم جماعت ٹی ایل پی سے متعلق بیانات دینے سے روک دیا۔
وزیراعظم کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا، جس میں حکومت اور تحریک لبیک کے درمیان معاہدے پر گفتگو کی گئی۔
ذرائع کے مطابق وزیراعظم نے کالعدم جماعت تحریک لبیک سے متعلق وزراء کو بیانات دینے سے روکتے ہوئے کہا کہ یہ حساس معاملہ ہے، ملک کے اندرونی اور بیرونی دشمن غیر ذمے دارانہ بیانات سے فائدہ اٹھاتے ہیں، مذہبی معاملات اور حساس ایشوز پر آئندہ بیانات میں احتیاط برتی جائے۔
کابینہ میں اعظم سواتی اور فواد چوہدری کو الیکشن کمیشن کے نوٹس کے معاملے پر بات چیت ہوئی۔ وزیراعظم نے آئندہ پیشی پر تمام وزراء کو اعظم سواتی کے ساتھ الیکشن کمیشن جانے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ وزراء اتحاد کا مظاہرہ کریں، اتحاد میں طاقت ہے، دلیری کا مظاہرہ کرنا چاہیے، اصلاحات لانا آسان نہیں، اس میں مشکلات آتی ہیں، مل کر سامنا کریں گے، مشکل وقت میں سب کو اکٹھا ہوکر سامنے آنا چاہیے۔
علاوہ ازیں ٹی ایل پی کے معاملے پر جی ڈی اے رہنما سائرہ بانو کی جانب سے تحریک التوا پر حکومتی حلقے ناراض ہیں۔ وزیراعظم نے اتحادی جماعتوں کو معاہدے سے متعلق اعتماد میں لینے کے لیے بلالیا لیکن حکومتی حلقوں نے لسٹ سے رکن قومی اسمبلی سائرہ بانو کا نام نکلوا دیا۔
سائرہ بانو پر تحریک التوا واپس لینے کے لیے دباؤ بھی ڈالا گیا لیکن انہوں نے تحریک واپس لینے سے انکار کردیا۔ حکومتی ارکان نے سائرہ بانو کے رویے پر سخت اظہار ناراضی کیا۔
وزیراعظم نے اتحادی جماعتوں سے ملاقات کی، جس میں ملکی سیاسی اور امن و امان کی صورت حال پر تبادلہ خیال کیا گیا جب کہ مشترکہ پارلیمانی اجلاس کے حوالے سے مشاورت کی گئی۔
ایم کیو ایم کے فروغ نسیم، خالد مقبول صدیقی، سید امین الحق، عوامی مسلم لیگ کے شیخ رشید، جی ڈی اے کی ڈاکٹر فہمیدا مرزا، ق لیگ کے وفاقی وزیر مونس الٰہی نے اجلاس میں شرکت کی۔
وزیراعظم نے اتحادی جماعتوں کو پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں قانون سازی سے متعلق اعتماد میں لیا جب کہ اتحادی جماعتوں نے اہم قومی معاملات پر مشترکہ موقف اپنانے پر اتفاق کیا۔