افغانستان میں انسانی حقوق کا خیال رکھا جانا چاہیے: وزیر خارجہ
اسلام آباد: وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ طالبان سمجھ چکے کہ وہ غیر ملکی حمایت کے بغیر نہیں چل سکتے اور دنیا کو افغانستان میں امن تباہ کرنے والوں کو پہچاننا ہوگا۔
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے جرمن ہم منصب کے ساتھ مشترکہ کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان کے مسئلے پر جرمن وزیر خارجہ سے ٹیلی فونک گفتگو ہوتی رہی ہے، دورے سے افغانستان کی حقیقی صورت حال کو قریب سے سمجھنے کا موقع ملے گا، افغانستان میں انسانی حقوق کا خیال رکھا جانا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ اشرف غنی حکومت افغانستان میں سب اچھا ہے کی تصویر پیش کررہی تھی، حقیقت ہے کہ وہ غلط بیانی اور جھوٹ بول رہے تھے۔ یہی وجہ ہے کہ وہ فوری طور پر سنبھل نہ سکے اور گر گئے۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ حتیٰ کہ جب طالبان کابل میں داخل ہوئے تو انہیں کسی مزاحمت کا سامنا نہیں کرنا پڑا، طالبان قیادت کے حالیہ بیانات مثبت اور حوصلہ افزا ہیں، جلد طالبان اپنی خواہشات کا اعلان کردیں گے۔ عالمی برادری زمینی حقائق کا اندازہ کرکے مستقبل کے راستے کا انتخاب کرے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان افغانستان سے مسلسل رابطہ اور انگیجمنٹ پر زور دیتا ہے۔ طالبان پر اعتماد ان کے اپنے بیانات کے حقیقی نفاذ سے ظاہر ہوگا۔ انہیں انسانی حقوق، عالمی اقدار کا احترام کرنا ہوگا۔
دوسری جانب جرمن وزیر خارجہ ہائیکو ماس نے مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ پاک جرمن تعلقات کی 70ویں سالگرہ اور افغانستان کی صورت حال پر ہم یہاں موجود ہیں، ہم نے انخلا کے حوالے سے گذشتہ دنوں بہت سی عالمی کوششیں دیکھی ہیں، پاکستان نے اس حوالے سے اپنا کردار ادا کیا ہے، جس کے لیے ہم شکرگزار ہیں۔ پاکستان افغانستان کا ہمسایہ ہونے کے ناتے اثرات دیکھ رہا ہے، ہم نے افغانستان کے حوالے سے 500 ملین کا وعدہ کیا ہے۔
جرمن وزیر خارجہ نے کہا کہ گذشتہ ہفتے سے اب تک ہم پاکستان سے جرمن شہریوں کے انخلا پر رابطے میں ہیں۔ ہمیں علم ہے کہ اس وقت بھی افغانستان میں جرمن شہری موجود ہیں، ہم ان کے انخلا کے لیے پاکستان سے رابطہ جاری رکھیں گے۔
جرمنی کے وزیر خارجہ نے کہا کہ طالبان کی جانب سے کیے گئے وعدوں کا آنے والے دنوں میں علم ہوگا، چند روزمیں طالبان اپنی حکومت کا اعلان کریں گے۔ تمام افغان عوام طالبان کی حکومت کی حمایت نہیں کرتے۔