ساحل پر کچرے کی نشان دہی کرنے والا ڈرون
لندن: بیشتر ساحل گندگی اور کچرے سے اٹے نظر آتے ہیں، اب اس حوالے سے ایک بڑی پیش رفت سامنے آءی ہے کہ کچرے کی نشان دہی کے لیے ڈرون تیار کرلیا گیا ہے۔ ماحول اور بحری حیات کے لیے ساحلوں پر پلاسٹک اور کوڑے کرکٹ کے ڈھیر دشمن کی سی حیثیت رکھتے ہیں۔ اب الگورتھم اور جدید کیمرے سے لیس ڈرون ایک ہی پرواز میں کچرے کے ہزاروں اجزا منٹوں میں شناخت کرسکتے ہیں، جس کے بعد صفائی میں آسانی کے ساتھ مدد مل سکتی ہے۔
ایلِپسس نامی کمپنی نے یہ ڈرون بنایا ہے جو سمندروں کی صفائی میں انسانوں کی بہت مدد کرسکتا ہے۔ یہ ہر جسامت اور رنگت کی شے شناخت کرکے اسے جیو ٹیگ کرتا ہے، تاکہ کچرے کو ڈھونڈنے، جمع کرنے اور تلف کرنے میں آسانی ہوسکے۔ یہاں تک یہ اپنے منفرد سافٹ ویئر سے کچرے کی اصل جسامت بتاسکتا ہے، جن میں سافٹ ڈرنک بوتلوں سے لے کر سگریٹ کے ٹوٹے تک شامل ہیں۔
ایک ہی پرواز میں اس نے طویل ساحل پر سیکڑوں کلوگرام کے فالتو جال اور دیگر سامان کو ڈھونڈ نکالا اور دوسرے ساحلوں پر ہزاروں فیس ماسک کی گنتی میں بھی مدد کی۔ ڈرون ساز کمپنی کے مالک نے عوام پر زور دے کر کہا کہ وہ کسی بھی طرح ساحلوں پر کچرا نہ پھینکیں، کیونکہ یہ سمندر میں جاتا اور خود انسانوں کی بقا کے لیے بھی بہت خطرناک ثابت ہوسکتا ہے۔
اس ڈرون کی تیاری میں کئی برس کی محنت اور تحقیق شامل ہے۔ ابتدائی طور پرکچرا معلوم کرنے والے ڈرون کو کئی مقامات پر آزمایا گیا ہے جن میں دریائے گنگا سے لے کر برطانیہ کے ساحل بھی شامل ہیں۔ اسی طرح اٹلی کے ساحلوں پر اس کمپنی کی کاوش سے کچرا پھینکنے کے رجحان میں 70 فیصد تک کمی نوٹ کی گئی ہے۔
اب یہ کمپنی پوری دنیا کے ساحلوں پر کچرے کے بڑے ڈھیر ( ٹریش ہاٹ اسپاٹ) پر کام کررہی ہے، تاکہ وہاں بھی صفائی کا خیال رکھا جاسکے۔
اب یہ بات واضح ہوچکی کہ سمندر کا دشمن پلاسٹک پوری دنیا کے ساحلوں کو نگل رہا اور گہرے ترین پانیوں میں گھل مل رہا ہے۔
توقع ہے کہ اس ڈرون ٹیکنالوجی سے ہم انسانوں کے ہاتھ میں حقیقی وقت میں کچرے کا ڈیٹا حاصل کرنے والا ایک اہم نظام سامنے آئے گا جس سے آبی آلودگی کو کم کرنے میں بہت مدد مل سکے گی۔