وفاق کا فنڈز دینا احسان نہیں آئینی حق ہے، وزیراعلیٰ سندھ
تھڈو نالو اور سومارکنڈیانی گوٹھ تک 3.5 کلومیٹر روڈ کا افتتاح
کراچی: وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ 992 ارب روپے کراچی میں زیر تعمیر اور پلاننگ کے مراحل کے لیے منصوبوں کیلئے ہیں،روڈ کی تعمیر سے علاقے کی پراپرٹی کی ویلیو میں اضافہ ہوگیا ہے، پراجیکٹ کو آبادی گھر کا حصہ سمجھیں۔ وزیراعلیٰ سندھ نے کھوکھرا پار سے مراد میمن گوٹھ تک 100کلو میٹر طویل روڈ بنانے کا اعلان کیا۔
اُن کا کہنا تھا کہ وفاق دستخط کے لیے ٹال مٹول کرتا ہے، گلہ ہے کہ سندھ میں گلی کی استر کاری نہیں بلکہ بڑے منصوبے دیں۔ یہ بات انہوں نے آج سعودآباد چورنگی سے تھڈو نالو اور سومارکنڈیانی گوٹھ تک 3.5 کلومیٹر روڈ کے افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ اس موقع پر صوبائی وزیر اطلاعات و بلدیات ناصر حسین شاہ، بیرسٹر مرتضی وہاب، چیئرپرسن پی این ڈی شیریں ناریجو سمیت دیگر حکام بھی موجود تھے۔
وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے سعودآباد چورنگی سے تھڈو نالو اور سومارکنڈیانی گوٹھ تک 3.5 کلومیٹر روڈ کا افتتاح کیا۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ اس روڈ پر 130 میٹر آرسی سی برج بھی بنائے گئے ہیں، یہ روڈ ورلڈ بینک کے تعاون سے کراچی نیبرہوڈ امپروومنٹ پروجیکٹ کے تحت تعمیر ہوا ہے۔ وزیراعلیٰ سندھ نے یہ بھی کہا کہ یہ پروجیکٹ 1.2 ارب روپے کی لاگت سے مکل ہوا ہے، کراچی ٹرانسفورمیشن اسٹڈی کے مطابق سندھ حکومت نے شہر کے تین علاقوں میں روڈ اور برجز کی تعمیر کی، ان تین علاقوں میں صدر ڈاؤن ٹاؤن، ملیر اور کورنگی میں ترقیاتی کام ہوئے، یہ نئے روڈ تھڈو نالو کے دوسری طرف واقع ملیر کے دیہاتی علاقے کو شہری علاقوں سے جوڑتا ہے، اس روڈ کی تعمیر سے ملیر کے دیہی زندگی اور معیشت میں بہتری آئے گی۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ یہ پروجیکٹ 5 جولائی 2019 کو شروع کیا گیا تھا، سعودآباد روڈ کا 2.9 کلومیٹر دو رویہ روڈ ہے، سعود آباد چورنگی کو بھی ٹریفک کی سہولت تک کیلئے ری ڈزائن کیا گیا ہے، اس روڈ کے ساتھ ایک کلومیٹر گرین بیلٹ کے ساتھ واک وے بھی بنایا گیا ہے، واک وے 9 میٹر کشادہ ہے جس پر بہترین لائیٹ، اسٹریٹ فرنیچر اور دو بس اسٹاپ بنائے گئے ہیں۔
مراد علی شاہ نے مزید یہ بھی کہا کہ پوری سڑک پر 200 پولز لگاکر 140 واٹ کی ایل ای ڈی لائیٹ لگائی گئی ہیں، روڈ کی دونوں اطراف پر پینے کے پانی کی لائنز بچائی گئی ہیں، روڈ کے ساتھ 50 گاڑیوں کی پارکنگ بھی بنائی گئی ہیں اور برج کے قریب اربن فاریسٹ بھی بنایا گیا ہے، اربن فاریسٹ میں 1000 نیم، گلوہر، صدابہار اور بوگن بیلا بیل کے درخت لگائے گئے ہیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ روڈ اور برج کی تعمیر سے علاقے کی خوبصورتی بڑھ گئی ہے، یہ روڈ کے واک وے اور بیٹھک ایک بہترین تفریح گاہ بن گیا ہے، یہ علاقے کے لوگوں پر منحصر ہے کہ اس خوبصورتی کی حفاظت کریں۔
وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا کہ کراچی نیبرہوڈ پروجیکٹ کے تحت یہ تیسرا منصوبہ ہے، آج بھی چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے اس منصوبے کا افتتاح کرنا تھا، مگر انہوں نے مجھے ہدایت کی کہ افتتاح کریں، میں پارٹی قیادت کا شکر گزار ہوں وہ ہمیں حوصلہ دیتے ہیں، یہ منصوبہ ہمارے سلوگن پیپلزپارٹی خدمت میں سب سے آگے کا عملی نمونہ ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ایک سال بھی نہیں ہوا یہ تیسرا منصوبہ ہے جس کا افتتاح ہورہا ہے، یہ منصوبہ 1.2 ارب کی لاگت سے مکمل ہوا ہے، ہم نے کراچی کی منصوبہ بندی کے تحت اسٹڈی کی تھی، ایک روڈ بنانا مسئلہ نہیں تھا اسکو بہترین منصوبے میں تبدیل کیا، ایسا منصوبہ جہاں لوگ اپنی فیملیز کے ساتھ مل کر بیٹھ سکیں، یہ ایک ایسا منصوبہ ہے جسے لوگ اپنے گھر کا حصہ سمجھیں، یہ منصوبے تبھی کامیاب ہوں گے جب شہری انہیں اون کریں، شہری ان منصوبوں سے استفادہ بھی کریں اور گھر کی طرح خیال بھی کریں، یہ سمجھیں آپ کے گھر کی ایکسٹینشن ہے۔
وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حکومت پر تنقید بہت ہوتی ہے، ہم تنقید سننے کے عادی ہوگئے ہیں، یہاں بوندا باندی ہوجائے تو میڈیا والا فلور سے دکھاتے ہیں یہاں سمندر بہہ رہا ہے اور کہا جاتا ہے کہ سندھ میں کام نہیں ہورہا ہے، لکھتے ہیں تو غلط کام کی نشاندہی کرتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ملیر کے دوست مجھ سے ناراض ہوتے ہیں کہ یہ منصوبہ کورنگی میں زیادہ ہے، میں کہتا ہوں کہ کورنگی بھی ہمارا ہے، کورنگی ہمارا کونسلر بھی نہیں تھا، لیکن ہم نے کورنگی روڈ اور چورنگی بنائی۔
انہوں نے کہا کہ شیرپاؤ کی طرف بھی ایسا منصوبہ تعمیر کررہے ہیں، ابراہیم حیدری میں نیبر ہوڈ کالونی بنارہے ہیں، ضلع کورنگی میں ملیر کے علاقے میں روڈ بنارہے ہیں۔ بلاول بھٹو زرداری پورے پاکستان میں نیبر ہوڈ پروگرام بنائیں گے تاکہ لوگ پورے پاکستان کو اپنا گھر سمجھیں۔
مراد علی شاہ کا کہنا یہ بھی ہے کہ سندھ میں جو کام شروع ہوا ہے یہ ہم پورے پاکستان میں کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ میرا بجٹ دیتے ہوئے 12 واں سال ہے، مجھے تقریر نہ کرنے سے کوئی فرق نہیں پڑتا ہے، لیکن جو تیاری کرکے آئے تھے اس کے خلاف سازش ہوگئی، سازش کرنے والے خود اس کا بتائیں گے۔انھوں نے کہا کہ کراچی میں اس وقت جو زیر تعمیر منصوبے ہیں وہ 992ارب روپے کے ہیں، یہ منصوبے صرف سندھ حکومت کے ہیں۔ کراچی کی بغیر منصوبہ بندی کے ایکسٹینشن ہوئی ہے۔ لوگ کہتے ہیں کراچی کو اتنے ارب دیئے، فنڈز دئیے تو کوئی احسان نہیں کیا یہ ہمارا آئینی حق ہے۔انھوں نے کہا کہ میں نے خود 15-2014سے ورلڈ بینک کے ساتھ منسلک رہا ہوں، میں تین چار بار خود ورلڈ بینک کے دفتر گیا ہوں۔
انھوں نے کہا کہ وفاقی حکومت پریشان ہوجاتی ہے ،یہ جو قرض ہم لے رہے ہیں ہم نے خود ادا کرنا ہے۔انھوں نے کہا کہ ایک دستخط کیلئے وفاق ٹال مٹول کرتا ہے۔انھوں نے کہا کہ کراچی کو لیوایبل سٹی بنانا ہے جس کیلئے ہم غیر ملکی فنڈنگ بھی لے رہے ہیں ،اس میں ٹرانسپورٹ کے منصوبے بھی شامل ہیں۔ ورلڈ بینک سے بھی کہا ہے کہ خود آکر ان منصوبوں کا معائنہ کرلیں۔
وزیراعلیٰ سندھ نے وفاقی حکومت کیلئے کہا کہ میرا ان سے گلہ ہے کہ سندھ کیلئے کورنگی کی گلی کی استر کاری یا ٹف ٹائل ڈالنے کا نہیں بلکہ بڑے منصوبے دیں، آپ دیگر صوبوں کو جو دے رہے ہیں اسکا ایک چوتھائی ہمیں دے دیں۔ انھوں نے کہا کہ راتوں رات کراچی کے پارکوں اور گلیوں میں کام شروع ہوجاتا ہے، ایسا لگتا ہے کہ قبضے شروع ہوگئے کیونکہ پارکوں پر قبضوں کی ایک تاریخ ہے جن کے خلاف انکوائریاں شروع ہوگئی ہیں اور یہ انکوائری میں نہیں کررہا۔
انھوں نے کہا کہ گجر نالہ کے بے گھر افراد کو زمین دینگے، بحریہ ٹاؤن کے جو پیسے ملنا ہے اس میں سے دینگے، اسکے لئے درخواست دائر کردی ہے ان پیسوں پر پہلا حق ملیر کا ہے،جو پیسے بچیں گے وہ دیگر علاقوں میں خرچ کرینگے۔ انھوں نے کہاکہ شہر بھر میں ترقیاتی منصوبے ہم کررہے ہیں ،آنکھیں کھولیں تو سب نظر آئیگا، اگر بغض رکھیں گے تو کچھ نظر نہیں آئیگا، یہ پیسے ہمارے پاس موجود ہیں ابھی خرچ کرنے ہیں۔انھوں مخالف حریف کو نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ آپکو ڈر لگ رہا ہے پیپلزپارٹی کراچی سے زیادہ نشستیں حاصل کریگی، وزیراعلیٰ سندھ نے کھوکھرا پار سے مراد مین گوٹھ تک 100کلو میٹر طویل روڈ بنانے کا اعلان کیا، یہ روڈ ایک سال میں تعمیر کریں گے، مہران ہائی وے پر خود کھڑے ہوکر کام کرواؤں گا۔ انہوں نے کہا کہ ہم سائٹ کے روڈ بنارہے ہیں، ناظم آباد میں شاہراہ نورجہاں بنا رہے ہیں۔