ایف اے ٹی ایف گرے لسٹ: پاکستان سے متعلق فیصلہ آج ہوگا
اسلام آباد: وطن عزیز کے لیے آج کا دن انتہائی اہم ہے کہ ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ سے پاکستان کا نام نکالنے یا برقرار رکھنے کا فیصلہ آج فیٹف پلینری ورچوئل اجلاس کے اختتام پر ہوگا۔
پیرس میں ایف اے ٹی ایف کا اجلاس 21 جون سے جاری ہے۔ حکومت پاکستان کو فیٹف اجلاس میں بہتر پیش رفت کی امید ہے۔ وزارت خزانہ حکام کا کہنا ہے کہ گرے لسٹ سے نام نکلنے کے بارے میں حتمی طور پر کچھ نہیں کہا جاسکتا۔ پاکستان کا نام جون 2018 سے ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ میں موجود ہے۔
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا گزشتہ روز نجی ٹی وی سے گفتگو میں کہنا تھا کہ پاکستان کو دیکھنا ہوگا کہ فیٹف کو کس نظر سے دیکھ رہے ہیں۔ پاکستان فیٹف کی تیکنیکی شرائط پوری کرچکا۔ پاکستان کو27 شرائط دی گئیں جن میں سے وہ 26 پر مکمل کاربند ہوچکا، صرف ایک شرط پر بے انتہا پیش رفت ہوچکی ہے۔ اگر فیٹف ٹیکنیکل فورم ہے تو پاکستان کو مزید گرے لسٹ میں نہیں رکھنا چاہیے تاہم اگر اس کو سیاسی مقصد کے لیے پاکستان کے خلاف استعمال کررہے ہیں تو کوئی اور بات ہے۔ پی ٹی آئی کی حکومت آنے سے پہلے پاکستان گرے لسٹ میں جاچکا تھا۔
انہوں نے وضاحت کی کہ فیٹف تیکنیکی فورم ہے اور اس کو تیکنیکی فورم کے طور پر استعمال کیا جائے۔ بھارت سمیت کچھ ممالک فیٹف کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کرنا چاہتے ہیں اور اس کو ایسا کرنے کی اجازت نہیں ملنی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ دیکھتے ہیں کہ فیٹف کے اجلاس میں فیصلہ کیا ہوتا ہے، اس وقت پاکستان کو گرے لسٹ میں برقرار رکھنے کا جواز نہیں، تاہم یہ فیصلہ دکھائی دیتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان نے دیگر ممالک کو اعتماد میں لے کر صورت حال سے آگاہ کیا ہے۔ پاکستان نے کئی وزرائے خارجہ سے رابطہ کرکے پیش رفت سے آگاہ کیا ہے۔ پاکستان نے خطوط اور بات چیت کے ذریعے اپنا پیغام پہنچایا ہے اور وزیراعظم نے بھی اعلیٰ سطح پر رابطے کیے ہیں۔ پاکستان نے ہر ممکن سفارتی کوششیں اور اصلاحات کی ہیں۔ پاکستان کی جانب سے قانون سازی اور انتظامی فیصلے بھی کئے گئے ہیں۔
انہوں نے یہ بھی بتایا کہ ہم نے ٹیررفنانسنگ کو کنٹرول کرنے کے اقدامات کیے ہیں۔ بظاہر امریکا کہتا ہے کہ وہ بھی چاہتا ہے پاکستان گرے لسٹ سے نکلے۔
شاہ محمود نے کہا کہ فیٹف اگر سیاسی مصلحتوں کا شکار ہوجائے تو کچھ کہا نہیں جاسکتا۔ پاکستان نے وہ کرنا ہے جو اس کے مفاد میں ہے۔ پاکستان نے جو اقدامات کیے وہ جاری رہیں گے۔ پاکستان کا مفاد اور عالمی رائے عامہ یک جا ہوجائے تو مزید بہتری آئے گی۔
جرمن میڈیا کی جانب سے پاکستان کو فیٹف کی گرے لسٹ میں برقرار رکھنے کے لیے فرانس کی کوشش پر انہوں نے کہا کہ فرانس کو چاہیے کہ پاکستان کو سزا دینے کے لیے استعمال نہ کرے اور اپنے تحفظات سے آگاہ کرے۔