پی ایس ایل اور کورونا
کرکٹ ایک ایسا کھیل ہے جس کا بخار شاٸقین کے سر چڑھ کر بو لتا ہے چاہے کسی بھی شعبہ ہاۓ زندگی سے تعلق رکھتا ہو کرکٹ ہر شخص کے لۓ خوشی کا سبب بھی ہے اور افسردگی کی وجہ بھی ہے. ہر شخص دیوانہ وار اپنی ٹیم کو سپورٹ کرتا ہے اور ٹیم کی جیت پر ہر جگہ عید کا سماں ہوتا ہے. کرکٹ پاکستان کا قومی کھیل تو نہیں لیکن اس کے باوجود قومی کھیل سے بھی زیادہ اہمیت کا حامل ہے۔ پاکستانی کرکٹ ٹیم اور پاکستانی کرکٹرز صرف پاکستان میں ہی نہیں بلکہ پوری دنیا میں ایک خاص مقبولیت حاصل کۓ ہوۓ ہیں۔ چاہے وہ آل راونڈ پرفارمنسز ہوں ، بولنگ یا بیٹنگ ریکارڈز ہوں سب میں ہمارے کھلاڑیوں نے اپنی محنت سے پاکستان کا نام روشن کیا۔
اس کے بر عکس اگر ہم پاکستان میں کر کٹ کے فروغ کی بات کریں تو سری لنکن ٹیم پر حملے کے بعد پاکستانی گراونڈز سے کرکٹ بالکل ختم ہو گٸ تھی اور انٹرنیشنل کرکٹ کے دروازے بند ہو گۓتھے جو کہ پاکستانی کرکٹ کے لۓ بہت نقصان دہ تھا۔ کوٸ بھی ٹیم پاکستان آنے کو خطرہ سمجھتی تھی۔ اس صورتحال کو دیکھتے ہوۓ پاکستانی کرکٹ بورڈ نے ایک ایسی لیگ کا اعلان کیا جو ٹی 20 کرکٹ تھی۔ یہ بہت بڑا فیصلہ تھا جس کو بنیاد بنا کر کرکٹ بورڈ چاہتا تھا کہ پاکستان میں کرکٹ کی واپسی ہو اور دوسرے ممالک کے کھلاڑی ہمارے ملک میں آکر کھیلیں اس ایونٹ کو پاکستان سپر لیگ PSL کا نام دیا گیا ۔ کرکٹ بورڈ کا یہ فیصلہ بہت حد تک کامیاب رہا اور PSL کا باقاعدہ آغاز سن 2016 میں ہوا۔ کچھ سیکیورٹی وجوہات کی بنا پر پہلا سیزن مکمل طور پر متحدہ عرب امارات میں کھیلا گیا۔
اس میں پانچ ٹیموں نے حصہ لیا۔ 4 فروری 2016 کو شروع ہونے والا یہ ایونٹ 23 فروری کو اختتام پذیر ہوا ۔ فاٸنل دبٸ میں کھیلا گیا ۔ اس ایونٹ کی بدولت پاکستانی ٹیم کو بہت سےشاندار کھلاڑی ملے جنہوں نے ملک و قوم کا نام پوری دنیا میں روشن کیا ۔ اب اصل مقصد پاکستان میں کرکٹ کو واپس لانا تھا۔ PSL 2 کا اعلان کیا گیا اور چیٸر مین پی سی بی نجم سیٹھی نے فاٸنل لاہور میں کروانے کا وعدہ کیا اور وعدے کے مطابق 5 مارچ 2017 کو فاٸنل لاہور کےقذافی اسٹیڈیم میں ہوا جس سے پاکستان میں کرکٹ کی واپسی ہوٸ اور اس کے بعد پاکستان میں کرکٹ کی بحالی کے دروازے کھل گۓ اور مختلف بورڈز کی طرف سے بین الاقوامی ٹیمز کو پاکستان بھیجنے کے اشارے ملنے لگے ۔ PSL3 میں ایک ٹیم کے اضافے کے ساتھ ٹورنامنٹ میں ٹیمز کی تعداد 6ہو گٸ۔ PSL 4 کے زیادہ تر میچز پاکستان میں کھیلے گۓاور فاٸنل روشنیوں کے شہر کراچی کے نیشنل اسٹیڈیم میں ہوا۔ یہ ایک خوبصورت دور کا آغاز تھا جس کے بعد PSL5 کے تمام میچز کو پاکستان منتقل کیا گیا ۔ PSL 5 کا آغاز بہت ہی زبردست انداز میں ہوا اور بہت ہی دلچسپ مقابلے دیکھنے میں آۓ لیکن جب پلے آف کا آغاز ہوا تو کورونا کے باعث اسے ملتوی کرنا پڑا ۔ مارچ میں ملتوی ہونے والا PSL 5 نومبر میں مکمل ہوا جسے کراچی کنگز نے اپنے نام کر لیا۔
اس سال PSL6 مکمل طور پر پاکستان میں کروانے کا اعلان کیا گیا اور کھیلے گۓ میچز کراچی میں منعقد ہوۓ مگر کچھ میچز ہونے کے بعد ہی چند کھلاڑی کورونا میں مبتلا ہو گۓ اور اسے دوبارہ منسوخ کرنا پڑا PCB کے اعلان کے مطابق منسوخ ہونے والے میچز مٸ کے آخر یا جون کے شروع میں ہوں گے ۔ فرنچاٸز نے پی سی بی کے سامنے یہ درخواست رکھی ہے کہ پاکستان میں کورونا کی صورتحال کو دیکھتے ہوۓ میچز کو متحدہ عرب امارات شفٹ کیا جاۓ اس حوالے سے متعلق پی سی بی کے فیصلے کا انتظار ہے ۔ کیا کورونا کے باعث میچز کو دوبارہ متحدہ عرب امارات منتقل کیا جاۓ گا؟ کیا کورونا پھر ہمارے ملک کے گراونڈز سے کرکٹ کو دور کر دے گا؟ جسے واپس لانے میں کٸ سالوں کی محنت ہے ۔
یہ ایک سوالیہ نشان ہے