صادقین کی 34 ویں برسی
آج عظیم مصور اور خطاط صادقین نقوی کی 34 ویں برسی منائی جارہی ہے۔ 10 فروری 1987 کو کراچی میں آپ کا انتقال ہوا۔ آپ کا پورا نام سید صادقین احمد نقوی تھا، آپ نے اپنے فن سے دُنیا بھر میں وطن عزیز کا نام روشن کیا، اس فن میں جو شہرت آپ کو ملی، اُس تک کوئی دوسرا پاکستانی مصور و خطاط نہ پہنچ سکا۔ کئی غیر معروف مصور اپنی پینٹنگز پر آپ کا نام استعمال کرکے راتوں رات امیر بن گئے۔
صادقین کی خدمات اور فن کے اعتراف میں انہیں حکومت پاکستان کی جانب سے تمغہئ امتیاز، پرائیڈ آف پرفارمنس اور ستارہئ امتیاز سے نوازا گیا۔ بیرون ممالک میں بھی کئی اعزازات آپ کو دیے گئے۔ آپ 30 جون 1923 کو امروہہ اترپردیش (برطانوی ہند) میں خطاطی سے منسلک ایک گھرانے میں پیدا ہوئے۔ آپ مصوری و خطاطی کے ساتھ شعر و ادب سے بھی خصوصی شغف رکھتے تھے اور آپ نے عمر خیام کے سے انداز میں سیکڑوں رباعیات کہیں۔ 1940 کے بعد آپ ترقی پسند مصنفین اور فن کاروں کی تحریک میں شامل ہوئے۔ آپ ایسے گوہر نایاب کو دریافت کرنے اور متعارف کرانے کا سہرا سابق وزیراعظم پاکستان حُسین شہید سہروردی کے سر بندھتا ہے۔
فرانس، امریکا، آسٹریلیا، مشرقی یورپ، مشرق وسطیٰ سمیت دُنیا کے دیگر خطوں میں آپ کے فن پاروں کی نمائشیں ہوئیں۔ آپ کے دیوار گیر مصوری کے نمونوں (مورلز) کی تعداد کم و بیش 35 ہے۔ آپ کی اسلامی خطاطی، مصوری اور مورلز کے نمونے فیصل مسجد اسلام آباد، فریئر ہال کراچی، اسٹیٹ بینک آف پاکستان، نیشنل میوزیم کراچی، پنجاب یونیورسٹی، صادقین آرٹ گیلری وغیرہ، بھارت کی مختلف اہم عمارات سمیت دُنیا کے ممتاز عجائب گھروں میں موجود ہیں۔
صادقین نے قرآن پاک کی آیاتِ مبارکہ کی جس خوبصورت اور دلکش انداز میں خطاطی کی، وہ صرف انہی کا خاصہ ہے۔ بالخصوص سورہئ رحمٰن کی آیات کی خطاطی قوم کے لیے سرمایہئ افتخار ہے۔ غالب، فیض اور اقبال کے منتخب کلام کی منفرد خطاطی اور تشریحی مصوری آپ کا عظیم کارنامہ ہے۔ آپ کی وفات کو اتنا عرصہ بیت جانے کے باوجود آج بھی آپ کے مداح آپ کو فراموش نہیں کرسکے ہیں۔