کرک: مندر میں جلاؤ گھیراؤ پر 31 گرفتار، جے یو آئی رہنما سمیت 350 افراد نامزد
کرک: مندر میں توڑ پھوڑ اور جلاؤ گھیراؤ کے الزام میں 31 افراد کو گرفتار کرلیا گیا جب کہ مقدمے میں جے یو آئی کے ضلعی امیر سمیت 350 افراد کو نامزد کیا گیا ہے۔
خیبرپختونخوا کے ضلع کرک کی تحصیل بانڈہ داؤد شاہ کے گاؤں ٹیری میں ہندوؤں کے مندر کی توسیع کے خلاف مشتعل مظاہرین نے گزشتہ روز مندر کی عمارت کو توڑ پھوڑ کر آگ لگادی تھی۔
مقامی لوگوں کا کہنا تھا کہ مندر میں توسیع کسی صورت قبول نہیں، یہ ہندوؤں کی سمادھی نہیں بلکہ کسی مسلمان کی قبر ہے۔
اس سلسلے میں جب رابطہ کیا گیا تو ہندوؤں کے پنڈت تنویر چند نے بتایا کہ ٹیری کے مقام پر 1919 میں دیویا جیان دیواس جو یہاں آکر فوت ہوگئے تھے، ان کی سمادھی بنا دی گئی تھی۔
روہت کمار ایڈووکیٹ کا کہنا ہے کہ یہ مقام ٹیری میں واقع عنایت اللہ نامی شخص سے ہم نے 65 لاکھ روپے پر ٹرسٹ کی طرف سے خریدا، ڈیڑھ سال تک اس بارے میں بات چیت چلتی رہی اور 22 دسمبر 2020 کو عنایت اللہ اور وہاں کے مقامی مشیران سے معاہدہ طے پایا اور 65 لاکھ میں ہمارے نام پر منتقل کردیا گیا۔
معاہدے کی کاپی میں واضح طور پر لکھا گیا ہے کہ ہندو کمیونٹی اس کی مرمت اور چار دیواری کی تعمیر کرسکتے ہیں۔
ایڈووکیٹ روہت کمار کا کہنا تھا کہ آج بھی مندر کی بوسیدہ دیوار کو گراکر نئی تعمیر کرنا چاہ رہے تھے کہ مشتعل افراد جن کو باقاعدہ طور پر تیار کیا گیا تھا، مندر پر دھاوا بول دیا۔
دوسری طرف ڈی پی او کرک عرفان اللہ کا کہنا ہے ہندو مندر میں توسیع کرنا چاہتے تھے جس پر مقامی لوگ مشتعل ہوئے اور مندر کو نقصان پہنچایا۔
ان کا کہنا ہے کہ جے یو آئی کے ضلعی امیر مولانا میر زاقیم سمیت 350 سے زائد افراد کے خلاف مندر جلانے اور توڑ پھوڑ کا مقدمہ درج کرکے 31 افراد کو گرفتار بھی کیا جاچکا ہے۔
عرفان اللہ کا کہنا ہے کہ ایک شخص رحمت سلام خٹک کو گھر سے گرفتار کیا گیا جب کہ مزید ملزمان کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے جارہے ہیں۔
جے یو آئی کرک کے ضلعی امیر مولانا زاقیم نے بتایا کہ واقعے کے متعلق جیسے ہی علم ہوا میں وہاں فوری طور پر پہنچا اور لوگوں کو پُرامن رہنے کی تلقین کی مگر اس سے پہلے مشتعل لوگ مندر یا مکان کو نقصان پہنچاچکے تھے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ پورے کرک ضلع میں کوئی بھی ہندو نہیں، باہر کے ہندو یہاں آکر اپنا پرچار کرنا چاہتے ہیں، ہندوؤں کا یہ دعویٰ غلط ہے کہ یہاں کسی کی سمادھی تھی۔
ضلعی امیر جے یو آئی کرک نے کہا کہ یہاں قبر کسی مسلمان کی ہے جس کو ہندو اپنا نام دے کر پرچار کرنا چاہ رہے ہیں۔
ادھر محمکہ اوقاف والوں سے جب رابطہ کیا گیا تو ان کا کہنا ہے کہ یہ واقعی مندر ہی تھا کہ جس کی ہم محکمے کی جانب سے آرائش بھی کرچکے ہیں اور کاغذات میں بھی مندر ہے۔