میر ظفر اللہ جمالی کی رحلت
سیاست سے اعلیٰ اخلاقی اقدار رخصت ہوتی چلی جارہی ہیں۔ اچھے سیاست دان بھی اب ہم سے دُور ہوتے چلے جارہے ہیں۔ پچھلے دنوں سابق وزیراعظم میر ظفر اللہ جمالی وفات پاگئے۔ وہ اے ایف آئی سی ہسپتال راولپنڈی میں زیرعلاج تھے۔ ان کی نماز جنازہ جمعرات کو آبائی علاقے روجھان جمالی میں ادا کردی گئی۔ میر ظفر اللہ خان جمالی کو چند روز قبل طبیعت خراب ہونے پر اسلام آباد کے ہسپتال منتقل کیا گیا تھا، جہاں طبیعت سنبھل نہ سکی۔ ڈاکٹرز نے چند دن قبل انہیں وینٹی لیٹر پر منتقل کردیا تھا۔ سابق وزیراعظم کو رواں سال مئی میں کرونا بھی ہوا تھا۔ اس کے علاوہ وہ گردوں کی بیماری اور عارضہ قلب میں بھی مبتلا تھے۔ وہ 23 نومبر 2002 سے 26 جون 2004 تک پاکستان کے وزیراعظم رہے۔ آپ کی رحلت ملک کے لیے سانحہئ عظیم ہے۔ بلاشبہ آپ ایسی شخصیات صدیوں میں جنم لیتی ہیں۔ سیاست میں برداشت، تحمل، وضع داری ساری زندگی آپ کا طرّہ امتیاز رہی۔ میر ظفر اللہ خان جمالی یکم جنوری 1944کو پیدا ہوئے۔ ان کا تعلق ضلع نصیرآباد کے علاقے روجھان کے سیاسی خانوادے سے تھا۔ میر ظفر اللہ جمالی نے سیاسی کیریئر کا آغاز 1970 میں کیا اور پہلی بار 1970کے انتخابات میں حصہ لیا۔ انہوں نے ابتدائی تعلیم لارنس کالج مری سے حاصل کی۔ بعد میں انہوں نے ایچی سن کالج لاہور سے اے لیول کیا۔ گریجویشن گورنمنٹ کالج لاہور سے کیا۔ بعدازاں پنجاب یونیورسٹی سے سیاسیات میں ماسٹرز کی ڈگری حاصل کی۔
میر ظفر اللہ جمالی 1977 کے عام انتخابات میں پاکستان پیپلز پارٹی کے ٹکٹ پر پہلی بار بلوچستان اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے اور صوبائی وزیر بھی رہے۔ جنرل ضیاء الحق کے دور میں انہیں وزیر مملکت مقرر کیا گیا۔ اس کے بعد 1985 کے عام انتخابات میں دوبارہ اپنے حلقے سے رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئے اور اس وقت کے وزیراعظم کی وفاقی کابینہ میں شامل رہے۔ انہیں وفاقی وزیر پانی و بجلی کی وزارت ملی۔ 1988 میں ظفر اللہ خان جمالی نگراں وزیراعلیٰ بلوچستان رہے۔ 1988 کے عام انتخابات میں دوبارہ رکن صوبائی اسمبلی منتخب ہوئے اور وزیراعلیٰ بلوچستان کے منصب پر فائز رہے۔ 1993 کے عام انتخابات میں وہ مسلم لیگ کے ٹکٹ پر دوبارہ رکن صوبائی اسمبلی منتخب ہوگئے۔ وہ 1994 اور 1997 میں سینیٹ کے رکن بھی رہے اور 1997 میں دوبارہ نگراں وزیراعلیٰ بلوچستان رہے۔ انہیں کھیلوں سے بھی بہت دلچسپی تھی۔ وہ زمانہ طالب علمی میں خود بھی ہاکی کھیلتے رہے۔ وہ پاکستان ہاکی فیڈریشن کے صدر بھی رہے۔ میر ظفر اللہ جمالی کے دادا جعفر جمالی نے ایوب خان دور میں فاطمہ جناح کا ساتھ دیا اور ان کے لیے الیکشن مہم بھی چلائی۔ ان کے آبا و اجداد قائداعظمؒ کے قریبی ساتھی تھے۔ قائداعظمؒ جب بھی بلوچستان جاتے تو وہ میر ظفر اللہ جمالی کے دادا جعفر جمالی کے ہاں بطور مہمان قیام پذیر ہوتے۔ میر ظفر اللہ جمالی بہت بڑے عاشق رسول تھے اور انہوں نے ساری زندگی عشق رسول میں گزاری۔ نواز شریف کے دور میں جب متنازع قانون سامنے آیا تو انہوں نے اس کے خلاف شدید احتجاج کرتے ہوئے اسمبلی رکنیت سے احتجاجاً استعفیٰ دے دیا تھا۔ وہ پاکستان کے لیے ایک بڑی توانا آواز تھے۔ صدر مملکت عارف علوی نے میر ظفر اللہ جمالی کے انتقال پر تعزیت کا اظہار کیا ہے۔ وزیراعظم عمران خان، آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے ان کے انتقال پر اظہار افسوس کرتے ہوئے مرحوم کے درجات کی بلندی کے لیے دعا کی۔ چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی، اسد قیصر، وزیر اطلاعات شبلی فراز، وزیر ریلوے شیخ رشید، چودھری شجاعت، پرویز الٰہی، مونس الٰہی، وزیر داخلہ اعجاز شاہ، فیصل واوڈا، طاہرالقادری اور دیگر نے ان کی وفات پر اظہار تعزیت کیا ہے۔ رب العزت مرحوم کے درجات بلند اور ان کے اہل خانہ کو صبر جمیل عطا فرمائے۔