نواز کی تقریر سُن کر دھچکا لگا، فوجی قیادت کا نام لینا اُنکا ذاتی فیصلہ تھا، بلاول
گلگت بلتستان: پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ گوجرانوالا جلسے میں فوجی قیادت کا نام لینا نواز شریف کا ذاتی فیصلہ تھا۔
برطانوی نشریاتی ادارے کو دیے گئے انٹرویو میں پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پی ڈی ایم کے ایجنڈے کی تیاری کے وقت ن لیگ نے جنرل باجوہ یا جنرل فیض کا نام نہیں لیا تھا، اے پی سی میں یہ بحث ہوئی تھی کہ الزام صرف ایک ادارے پر لگانا چاہیے یا پوری اسٹیبلشمنٹ پر لگانا چاہیے جس پرفیصلہ ہوا تھا کہ نام اسٹیبلشمنٹ کا لیا جائے گا۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ جلسے میں فوجی قیادت کا نام لینا نواز شریف کا ذاتی فیصلہ تھا اورانتظار ہے کہ وہ کب ثبوت پیش کریں گے لیکن نواز شریف کی تقریر میں جب براہ راست نام سنے تو انہیں دھچکا لگا کیونکہ عام طور پر ہم جلسوں میں اس طرح کی بات نہیں کرتے اور ہمارا ایجنڈا ہماری آل پارٹیز کانفرنس میں طے پانے والی قرارداد میں واضح ہے۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ پی ڈی ایم یہ نہیں چاہتی کہ فوجی قیادت عہدے سے دستبردار ہوجائے، یہ نہ تو ہماری قرارداد میں مطالبہ ہے نہ ہی یہ ہماری پوزیشن ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ پاکستان میں ہر ادارہ اپنا کام کرے۔ میں اور میری جماعت پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے ایجنڈے اور قرارداد کے ساتھ کھڑے ہیں اور اس کی مکمل حمایت کرتے ہیں۔ ملک جن مشکل حالات سے گزر رہا ہے اس میں دو ہی راستے ہیں، ایک تو یہ کہ ہم انتہا پسندانہ رویہ اختیار کریں اور ملک کو مزید مشکلات سے دوچار کرلیں جب کہ دوسرا یہ کہ ہم رکیں اور سوچیں کہ کس طرح آگے بڑھنا ہے۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ یہ تسلیم کرنا ہوگا کہ ترقی پسند جمہوریت ہی واحد راستہ ہے جب کہ کمزور جمہوریت آمریت سے کئی درجے بہتر ہے۔ میری جماعت نے ہمیشہ کوشش کی ہے کہ جمہوری انداز میں مقصد حاصل کرنے کی حتی الامکان کوشش کی جائے۔
گلگت بلتستان میں ہونے والے الیکشن پران کا کہنا تھا کہ انہیں بہت جذباتی مناظر دیکھنے کو ملے اور ان لوگوں نے بھی ان سے ملاقات کی جو ان کے نانا اور سابق وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو اور والدہ بے نظیر بھٹو سے گہری عقیدت رکھتے ہیں، ہم وہاں اپنے منشور کے ساتھ گئے ہیں جہاں اس سے پہلے کوئی لیڈر نہیں گیا تھا۔
انہوں نے وزیراعظم کے گلگت بلتستان کو عبوری آئینی صوبہ بنانے کے اعلان کو انتخابات سے قبل دھاندلی کے مترادف قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہم اس سے آگے کی بات کررہے ہیں۔ ہم نے گلگت بلتستان کو نام دیا ہے، کمیٹی بٹھائی، اسمبلی دلوائی، وزیراعلیٰ اور گورنر بھی دیا اور یوں ہم نے تو عبوری درجہ پہلے ہی دے دیا تھا، اب تو ہم اس سے آگے کی بات کررہے ہیں۔