موٹروے زیادتی کیس، 15 مشتبہ افراد زیر حراست!
لاہور: موٹروے پر دوران ڈکیتی خاتون سے مبینہ زیادتی کے واقعے کی تحقیقات جاری ہیں، 15 مشتبہ افراد کو حراست میں لے لیا گیا، تفتیشی ٹیموں نے وقوعہ سے اہم شواہد اکٹھا کرلیے۔ آئی جی پنجاب کا کہنا ہے متاثرہ خاتون کو انصاف کی فراہمی تک پولیس چین سے نہیں بیٹھے گی۔
ڈی آئی جی انویسٹی گیشن کی سربراہی میں پولیس کی 20 ٹیمیں تفتیش میں مصروف ہیں، ٹیموں نے وقوعہ سے ڈی این اے سمیت دیگر اہم شواہد جمع کرلیے، کیمروں سے سی سی ٹی وی فوٹیج حاصل کرلی، جیو فینسنگ بھی کرائی گئی۔
نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے سی سی پی او لاہور عمر شیخ کا کہنا تھا کہ خاتون رات ساڑھے 12 بجے گوجرانوالا جانے کے لیے نکلی، خاتون کو گھر سے نکلتے وقت کم ازکم گاڑی میں پٹرول چیک کرنا چاہیے تھا، خاتون نے 15 پر کال کرنے کے بجائے اپنے بھائی کو فون کرکے اطلاع دی، خاتون کے بھائی نے 130 پر موٹروے پولیس کو فون کرکے کہا کہ اپنی موبائل بھجوائیں۔
سی سی پی او لاہور کا کہنا تھا، جس جگہ یہ واقعہ ہوا وہاں 5 کلومیٹر کے علاقے میں 3 گاؤں ہیں، ملزمان کے گاڑی کا شیشہ توڑنے سے خون نکلا جس کی وجہ سے ہمارے پاس خون کا نمونہ موجود ہے، تحقیقات میں رورل اور اربن پولیس کی جدید تکنیک کا استعمال کیا جارہا ہے، اطلاع ملتے ہی تحقیقات کا آغاز کردیا تھا، 15 مشتبہ افراد زیر حراست ہیں، 48 گھنٹے میں ملزمان تک پہنچ جائیں گے۔