امریکی یوم آزادی پر نسلی امتیاز کے خلاف مظاہرے!
واشنگٹن: امریکا کے یوم آزادی کے موقع پر امریکی شہروں میں نسلی امتیاز اور پولیس تشدد کے خلاف بڑے مظاہرے کیے گئے، دوسری جانب صدر ٹرمپ نے یوم آزادی کے خطاب میں بائیں بازو کی انتہا پسندی کو بڑا خطرہ قرار دے دیا۔
واشنگٹن اور نیویارک میں بڑے مظاہرے کیے گئے، مظاہرین نے واشنگٹن میں امریکی پرچم پھاڑ دیا، ریاست بالٹی مور میں کولمبس کا مجسمہ گرادیا گیا، ٹرمپ کے حامی اور مخالفین آمنے سامنے آئے اور آپس میں گتھم گتھا ہوگئے، پولیس اہلکار بیچ بچاؤ کراتے رہے، نیویارک میں ٹرمپ ٹاور کے سامنے بھی امریکی پرچم جلایا گیا۔
صدر ٹرمپ کی ایک حامی کرسٹی پنڈورا نے بتایا کہ ہمیں اپنی یکجہتی، تنوع اور آزادی کو منانا چاہیے نہ کہ ایک دوسرے کو دشمن سمجھنا چاہیے جن کے درمیان کبھی بھی جنگ چھڑ سکتی ہے، اپنے دو بچوں کے ساتھ موجود ایک 52 سالہ خاتون کا کہنا تھا کہ انہیں اس ’دشمنی‘ کی فکر ہے جو اس وقت امریکا میں رائج ہے، ہم ایک دوسرے سے بات نہیں کررہے۔ ایک دوسرے پر چیخ رہے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق قوم کو ایک کرنے کے بجائے صدر ٹرمپ نے اس تفرقے کو بڑھاوا دیا ہے، صدر ٹرمپ نے یوم آزادی کے موقع پر وائٹ ہاؤس میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مظاہرین امریکی تاریخ مٹانا چاہتے ہیں، انہوں نے مظاہرین کو نازیوں اور دہشت گردوں سے بھی تشبیہہ دی، مزید کہا کہ بنیاد پرست بائیں بازو کو شکست دیں گے۔
امریکی صدر یوم آزادی کے موقع پر چین پر تنقید کرنا بھی نہ بھولے، کہا جہاں سے وائرس کی ابتدا ہوئی، اسے مکمل طور پر جواب دہ ہونا چاہیے۔ امریکی ریاست بالٹی مور میں مشتعل مظاہرین نے کرسٹوفر کولمبس کا مجسمہ بھی گرادیا، مظاہرین نے مجسمہ کا سر پانی میں پھینک دیا، پولیس کسی فرد کو گرفتار نہ کرسکی۔
بالٹی مور کے علاوہ میامی، رچمنڈ، ورجینیا، سینٹ پال، منیسوٹا اور بوسٹن جیسے شہروں میں بھی مظاہروں کے دوران کولمبس اور دیگر کے مجسموں کو گرایا یا نقصان پہنچایا گیا۔