مودی کی لداخ یاترا اور کھوکھلے دعوے!
نئی دہلی: بھارتی وزیرِاعظم نریندر مودی نے چین کے ساتھ سرحدی تنازع کے بعد لداخ کا دورہ کیا، جہاں انہیں فوج کی جانب سے علاقے کی تازہ ترین صورتِ حال پر بریفنگ دی گئی۔
رائٹرز کے مطابق بھارتی وزیراعظم مودی نے 3 جولائی کو چین اور بھارت کے درمیان تنازع بننے والے علاقے لداخ کا دورہ کیا۔
اس موقع پر بھارت کے چیف آف جنرل اسٹاف جنرل بپن راوت اور آرمی چیف منوج موکنڈ نراوانے بھی مودی کے ہمراہ تھے۔
دورے کے دوران مودی نے لداخ میں نمو کے مقام پر اگلے مورچوں پر فوجیوں سے خطاب بھی کیا۔ اپنے خطاب میں بھارت کے وزیرِاعظم کا کہنا تھا کہ اُن کے ملک کے خلاف توسیع پسندانہ عزائم کو پوری قوت کے ساتھ خاک میں ملایا جائے گا۔
انہوں نے چین کا نام لیے بغیر کہا کہ اگر لداخ کے کسی بھی حصے پر قبضہ جمانے کی کوشش کی جاتی ہے تو بھارتی مسلح افواج اسے اپنی پوری قوت کا استعمال کرتے ہوئے ناکام بنائے گی۔
مودی نے کہا کہ توسیع پسندی کا زمانہ گزر چکا، یہ ترقی کا دور ہے۔ تاریخ اس بات کی گواہ ہے کہ توسیع پسند افواج یا تو شکست سے دوچار ہوئی ہیں یا پیچھے ہٹنے پر مجبور ہو جاتی ہیں۔ اس موقع پر انہوں نے اس اسپتال کا بھی دورہ کیا جہاں چینی فوجیوں کے ساتھ جھڑپوں میں زخمی ہونے والے بھارتی فوجی زیرِ علاج ہیں۔
واضح رہے کہ بھارت کے وزیرِ اعظم کو گزشتہ ماہ لداخ کی وادی گلوان میں چین کے ساتھ ہونے والی جھڑپ میں 20 بھارتی فوجیوں کی ہلاکت کے بعد اندرونِ ملک تنقید کا سامنا ہے۔
جھڑپ کے بعد دونوں ملکوں نے علاقے میں فوجی موجودگی میں اضافہ کر دیا ہے۔