قومی اسمبلی، پٹرولیم مصنوعات پر 50 روپے لیوی عائد کرنے کی منظوری
اسلام آباد: پٹرولیم مصنوعات پر 50 روپے فی لیٹر لیوی عائد کرنے کی منظوری دے دی گئی۔
قومی اسمبلی کے اجلاس زیر صدارت اسپیکر راجہ پرویز اشرف میں فنانس بل 2022 کی شقوں کی مرحلہ وار منظوری کا عمل شروع ہوا۔
پٹرولیم مصنوعات پر50 روپے فی لیٹر لیوی عائد کرنے کی ترمیم وزیر مملکت برائے خزانہ عائشہ غوث نے پیش کی۔ ایوان نے آئندہ مالی سال کے دوران پٹرولیم مصنوعات پر 50 روپے فی لیٹر پٹرولیم لیوی عائد کرنے کی ترمیم منظورکرلی۔
عائشہ غوث کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف کے کہنے پر فنانس بل میں تبدیلی نہیں کی گئی۔80 فیصد ترامیم براہ راست ٹیکسوں سے متعلق کی گئی ہیں۔ ہمارا مقصد امیر پر ٹیکس لگانا اور غریب کو ریلیف دینا ہے۔
وزیرمملکت کا مزید کہنا تھا کہ آئی ایم ایف سے جو گذشتہ حکومت معاہدہ کرکے گئی اس پر ہی عمل درآمد کیا جارہا ہے۔ ہم ایسے ٹیکس لائے ہیں جو صاحب ثروت لوگوں پر لگیں۔ ہم صرف اپنی کمٹ منٹس کو آنر کررہے ہیں۔
اس موقع پر وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ اس وقت لیوی صفرہے۔ ابھی 50 روپے لیوی لگانے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔
ٹیکس کی شرح کے حوالے سے منظور کی گئی ترمیم کے مطابق 10 لاکھ روپے سے زائد کی ماہانہ تںخواہ لینے والوں پر 29 لاکھ روپے سالانہ جب کہ 10 لاکھ روپے سے اضافی رقم پر 35 فیصد ٹیکس عائد کیا جائے گا۔ ماہانہ پانچ سے 10 لاکھ روپے تنخواہ والوں پر 10 لاکھ روپے سالانہ اور پانچ لاکھ روپے سے اضافی رقم پر 32.5فیصد کی شرح سے ٹیکس عائد کیا گیا ہے۔
ماہانہ تین سے پانچ لاکھ روپے تںخواہ لینے والوں پر چار لاکھ 5 ہزار روپے سالانہ جبکہ تین لاکھ روپے سے اضافی رقم پر 25 فیصد ماہانہ ٹیکس عائدہوگا۔ ماہانہ دو سے تین لاکھ تنخواہ والوں پر ایک لاکھ 65 ہزار سالانہ جبکہ دو لاکھ سےاضافی رقم پر 20 فیصد ماہانہ ٹیکس عائدہوگا۔ماہانہ ایک سے دو لاکھ تنخواہ والوں پر 15 ہزار روپے فکس ٹیکس سالانہ جبکہ ایک لاکھ روپے سے اضافی رقم پر12.5 فیصد کی شرح سے ماہانہ ٹیکس عائد ہو گا۔
قومی اسمبلی نے 15 کروڑ سے 30کروڑ روپے سالانہ آمدن پر ایک سے چار فیصد سپر ٹیکس عائد کرنے کی شق کی بھی منظوری دے دی۔ شق کی منظوری کے بعد 30 کروڑ روپے سے زائد سالانہ آمدن والے شعبوں پر 10 فیصد سپرٹیکس عائد ہوگا۔ ایئر لائنز، آٹوموبائل، مشروبات، سیمنٹ، کیمیکل، سگریٹ، فرٹیلائزر، اسٹیل، ایل این جی ٹرمینل، آئل مارکیٹنگ، آئل ریفائننگ، فارماسوٹیکل، شوگر اور ٹیکسٹائل پر دس فیصد سپر ٹیکس عائد ہوگا۔
بینکنگ سیکٹر پرمالی سال 2023 میں دس فیصد سپر ٹیکس عائد کیا جائے گا۔ تاجروں سے بجلی کے بلوں کے ذریعے سیلز ٹیکس وصول کرنے سے متعلق شق بھی منظورکرلی گئی۔