تھر کی کوئل مائی بھاگی کو بچھڑے 35 برس بیت گئے،آواز آج بھی گونجتی ہے
کراچی: شادی بیاہ کی تقریبات میں لوک گیت گاکر گلوکاری کا آغازکرنے والی مائی بھاگی صحرائے تھر کے شہر ڈیپلو میں 1920 کے لگ بھگ پیدا ہوئیں والدین نے بھاگ بھری نام رکھا۔
اس زمانے میں تاریخ پیدائش یاد رکھنے کا رواج نہ تھا اس لئے ساری زندگی جس نے بھی تاریخ پیدائش کا پوچھا وہ سادگی سے مسکرا کر اس عہد کی یادوں میں کھوجاتیں اور ان کا جواب ہوتا میں تو تھرہوں جہاں ہم صدیوں سے رہتے آرہے ہیں
مائی بھاگی نے فن گلوکاری کی ابتدائی تعلیم اپنی والدہ خدیجہ سے حاصل کرکے صحرائی پٹی کے گائوں دیہات میں لوک گیت اور شادی بیاہ کے سہرے گانےشروع کئے۔۔سہرے گانے والی بھاگی کو کیا پتہ تھا کہ ایک وقت آئے گا جب وہ ہزاروں لاکھوں نہیں کروڑوں شائقین کے دل پر راج کرے گی اور تھر کے ریگزاروں کی رانی کہلائے گی۔
ناخواندگی کے باوجود وہ اپنے گیتوں کی موسیقی اور دھن خود مرتب کرتی تھیں پہلی بار مائی نے ریڈیو پاکستان پر ’’کھڑی نیم کے نیچے‘‘ گایا تو اسے پسندیدگی کی وہ سند ملی کہ ریکارڈ ٹوٹ گئے۔
مائی بھاگی پر ریڈیو اور ٹی وی کے دروازے کھلتے گئے اور ایک وقت وہ بھی آیا کہ ڈھاٹکی‘ مارواڑی اور سندھی زبان میں گائے گئے ان کے گیت پسندیدگی کا پیمانہ ٹھہرے۔
ملک کے مختلف اعلیٰ ایوارڈز کے علاوہ حسن کارکردگی پر صدارتی تمغہ بھی ان کے حصہ میں آیا۔ مائی بھاگی نے جہاں بھی پر فارم کیا لوگوں کی داد و تحسین حاصل کی۔ وہ جب گاتی تھیں تو وقت ٹھہر جاتا تھا۔
تھر کی کوئل مائی بھاگی سات جولائی 1986کو اس جہاں سے کو چ کر گئیں۔آج ان کے انتقال کے اتنے برس بعد بھی ان کی یادیں اور باتیں سندھ کے لوگوں کا اثاثہ ہیں ،ان کے گیت سندھ کے چپے چپے میں گونجتے ہیں۔وہ آج بھی لوگوں کے دلوں میں زندہ ہیں۔