کورونا کا پھیلائو روکنے کے نام پرقیدیوں کی ضمانتوں سے ڈکیتیاں بڑھ گئیں، چیف جسٹس
اسلام آباد: چیف جسٹس آف پاکستان گلزار احمد نے کہا ہے کہ کورونا وائرس کا پھیلاؤ روکنے کے لیے قیدیوں کی رہائی کے بعد سے ڈکیتیاں بڑھ رہی ہیں۔ سپریم کورٹ میں کورونا وائرس کے باعث قیدیوں کی رہائی کے خلاف اپیل پر سماعت ہوئی۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ کس قانون کے تحت ملزمان اور مجرموں کو ایسے رہا کیا جاسکتا ہے، ایسا نہیں ہوسکتا کہ کوئی خود کو بادشاہ سمجھ کر حکم جاری کرے، ملک میں جو بھی کام کرنا ہے قانون کے مطابق کرنا ہوگا، اسلام آباد ہائی کورٹ کا قیدیوں کی رہائی کا فیصلہ قانون کے مطابق نہیں، سندھ ہائی کورٹ میں بھی کسی بادشاہ نے شاہی فرمان جاری کیا، چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ نے چار سطروں کی مبہم پریس ریلیز جاری کی، جس سے کتنے ہی قیدیوں کو رہائی ملی۔
جناب چیف جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ جب سے ہائی کورٹ سے ضمانت ہوئی ڈکیتیاں بڑھ رہی ہیں، کورونا مریض کی چیکنگ کے نام پر ڈاکو گھروں کا صفایا کررہے ہیں، کراچی میں ملزمان کی ضمانت ہوتے ہی ڈکیتیاں شروع ہوگئی ہیں، ڈیفنس کا علاقہ ڈاکوؤں کے کنٹرول میں ہے، وہاں رات کو تین بجے ڈاکو کورونا مریض کے نام پر آتے ہیں، ان حالات میں جرائم پیشہ افراد کو کیسے سڑکوں پر نکلنے دیں؟ ان کا کوئی مستقل ٹھکانہ بھی نہیں ہوتا، ملزمان کو پکڑنا پہلے ہی ملک میں مشکل ہے اور پولیس کورونا کی ایمرجنسی میں مصروف ہے۔
چیف جسٹس گلزار احمد کا کہنا تھا کہ سندھ میں کرپشن کے ملزمان کو بھی رہا کردیا گیا، کرپشن کرنے والوں کا دھندا لاک ڈاؤن سے بند ہوگیا، کرپشن کی بھوک رزق کی بھوک سے زیادہ ہوتی ہے، کرپٹ کو روز پیسہ کمانے کا چسکا لگا ہوتا ہے، اسے موقع نہیں ملے گا تو وہ دیگر جرائم ہی کرے گا۔
اٹارنی جنرل نے کہا کہ جیلوں میں وائرس پھیلا تو الزام سپریم کورٹ پر آئے گا۔ اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ عدالت نے قانون کو دیکھنا ہے، کسی الزام کی پروا نہیں، سندھ ہائیکورٹ کے چیف جسٹس کی ہدایت پر کئی ملزمان کو چھوڑا گیا، کس کس کو چھوڑا گیا نہیں معلوم، ایسے لوگوں کو رہا کرنا ہے تو جیلوں کا سسٹم بند کردیں۔