کنسٹرکشن انڈسٹری کے لیے مراعاتی پیکیج، صدر مملکت نے آرڈیننس پر دستخط کردیے
اسلام آباد: وفاقی کابینہ نے کنسٹرکشن انڈسٹری کے لیے آرڈیننس کی منظوری دے دی، بعدازاں اس آرڈیننس پر صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے دستخط بھی کردیے، اس پیکیج سے تعمیرات کی صنعت کو بے پناہ فروغ ملے گا۔
آرڈیننس کے تحت بلڈرز اور ڈیولپرز کے لیے فکسڈ ٹیکس رجیم، فی مربع فٹ/فی مربع گز کی بنیاد پر فکس ٹیکس کا نفاذ، سیمنٹ اور اسٹیل کے علاوہ تمام میٹریل پر کوئی ودہولڈنگ ٹیکس نہیں ہوگا، سروسز کی فراہمی پر ودہولڈنگ ٹیکس سے استثنیٰ ہوگا۔ بلڈرز اور ڈیولپرز جتنا ٹیکس ادا کریں گے، اس کا دس گنا آمدن /منافع کا کریڈٹ وصول کر سکتے ہیں۔
نیا پاکستان ہاؤسنگ اتھارٹی کے کم لاگت والے گھروں کے لیے ٹیکس کو نوے فیصد تک کم کر دیا گیا۔ اس سکیم کا اطلاق 31دسمبر2020سے پہلے شروع کیے جانے والے منصوبوں اور موجودہ نامکمل منصوبوں پر ہوگا جو اس اسکیم کے تحت رجسٹرڈ ہوں ۔ نئے اور جاری منصوبوں کو آئی آر آئی ایس (IRIS) ویب پورٹل کے ذریعے فیڈرل بورڈ آف ریونیو پر رجسٹر کرانا ہوگا۔جاری منصوبوں کو اپنی تکمیل کی شرح کے بارے میں خود بتانا ہوگا اورنئے فکسڈ ٹیکس اسکیم کے تحت بقیہ ماندہ حصے کی تکمیل کےلیے ٹیکس ادا کرنا ہوگا۔ اس سکیم کے تحت کمپنیوں کی جانب سے شیئرہولڈرز کو ادا کیے جانے والے ڈیویڈنڈز (Dividends) پر ٹیکس نہیں ہوگا۔ سیکشن 111 (آمدنی کی وضاحت)سے استثنیٰ ہوگا۔ سیکشن 111کا اطلاق: اس سیکشن کی دفعات کا اطلاق نئے منصوبوں میں پیسے یا زمین کی صورت میں کیے گئے کیپیٹل انویسٹمنٹ پر نہیں ہوگا بشرطیکہ یہ شرائط پوری ہوں۔
کیش سرمایہ کی صورت میں رقم 31دسمبر 2020یا اس سے پہلے کسی نئے بینک اکاؤنٹ میں جمع کرائی گئی ہو۔زمین کی سرمایہ کاری کی صورت میں شرط یہ ہے کہ وہ زمین اس ترمیم کے نفاذ کے وقت اس شخص کے نام ہو۔ منصوبہ 31دسمبر2020 تک شروع کر دیا جائے اور 30ستمبر2022تک مکمل کر لیا جائے۔ منصوبے کو مکمل تصور کیا جائے گا اگر: بلڈر کے معاملے میں: گرے اسٹرکچر (بنیادی ڈھانچہ) 30ستمبر2022تک مکمل کر لیا جائے۔ ڈویلیپر کے معاملے: 30ستمبر 2022 تک لینڈ اسکیپنگ کا کام مکمل ہو چکا ہو اور سب گریڈ لیول تک سڑکیں پچاس فیصد تک بچھائی جا چکی ہوں۔
30ستمبر2022 تک پچاس فیصد پلاٹ فروخت کے لیے بک ہو چکے ہوں اورکم از کم چالیس فیصد تک رقم موصول ہو چکی ہو۔
کمپنیوں یا اے او پیز (ایسو سی ایشن آف پرسنز) کے تحت سرمایہ کاری کی صورت میں سیکشن 111سے استثنیٰ کی شرائط۔
نئی کمپنی یا اے او پی 31دسمبر2020سے پہلے رجسٹرڈ ہو۔ پیسے کی سرمایہ کاری کی صورت میں رقم کراسڈ بینکنگ انسٹرومنٹ کےذریعے 31دسمبر2020تک نئی اے او پی یا کمپنی کو منتقل ہو چکی ہو۔ زمین کے طور پر کیپیٹل انویسٹمنٹ (Capital Investment) کی صورت میں وہ اراضی نئی اے او پی یا کمپنی کو 31دسمبر2020تک منتقل کی جا چکی ہو۔ اس شق کے تحت کمپنیوں یا اے او پیز پر منصوبہ شروع کرنے یا ان کی تکمیل کے حوالے سے انہی شرائط کا اطلاق ہوگا جن کااطلاق بطور فرد (individual) ہوتا ہے اور جس کا ذکر پہلے کیا جا چکا۔
٭ عمارت کے پہلے خریدار کے لیے سیکشن 111سے استثنیٰ کی شرائط:
عمارات اس اسکیم کے تحت رجسٹرڈ نئے یا جاری منصوبوں سے 30ستمبر 2022تک کراسڈ بینکنگ انسٹرومنٹ کے ذریعےخریدی جا سکتی ہیں۔ تعمیرات کی غرض سے پلاٹ کے خریدار کے حوالے سے سیکشن 111سے استثنیٰ۔
اس پلاٹ کی پوری قیمت کراسڈ بینکنگ انسٹرومنٹ کے ذریعے 31دسمبر تک ادا کی جا چکی ہو ۔ ایسے پلاٹ پر تعمیر31دسمبرتک شروع ہو جائے اور 30ستمبر2022تک مکمل کر لی جائے۔ پبلک آفس ہولڈرز، ان کے بے نامی دار، زوجہ یا ان کے ڈیپنڈینٹس ، لسٹڈ پبلک کمپنیاں اور رئیل اسٹیٹ انویسٹمنٹ ٹرسٹ مستثنیٰ نہیں ہوں گے۔
کسی مجرمانہ فعل کے نتیجے میں حاصل کی جانے والی آمدن، منی لانڈرنگ، بھتہ خوری یا دہشت گردی سے متعلقہ رقم پر استثنیٰ نہیں ہوگا۔ ذاتی رہائش پر کیپیٹل گین سے ایک دفعہ کی ٹیکس چھوٹ ہوگی۔ گھر کی صورت میں 500مربع گز سے زیادہ نہ ہو جبکہ فلیٹ کے معاملے میں 4000مربع فٹ ۔
کنسٹرکشن اور لینڈ ڈیولپمنٹ کے لیے پلانٹ اور مشینری کی درآمد کے لیے وہی سہولتیں ملیں گی جو دیگر انڈسٹریز کو میسر ہیں ۔جائیدادوں کی نیلامی پر ایڈوانس ٹیکس دس فیصد سے گھٹا کر پانچ فیصد کر دیا گیا ۔
سیلز ٹیکس قوانین میں ترمیم
٭ وفاقی دارالحکومت کی حدود میں صوبہ پنجاب کی طرز پر کنسٹرکشن سروسز کی مد میں سیل ٹیکس کو گھٹا کر صفر کر دیا گیا۔ فنانس ایکٹ 1989میں ترمیم ، وفاقی دارالحکومت کی حدود میں کیپیٹل ویلیو ٹیکس (CVT) سے استثنیٰ جیسا پنجاب اور خیبر پختونخوا میں اعلان کیا گیا ہے۔