نومولود اپنی نقل اتارنے کے عمل کو پہچانتے اور پسند کرتے ہیں
سویڈن: جب والدین یا سرپرست کسی نومولود بچے کی نقل اتارتے ہیں تو چھ ماہ کا بچہ بھی اسے پہچانتا ہے بلکہ اس عمل کو پسند بھی کرتا ہے۔
سویڈن کی لیونڈ یونیورسٹی کے ماہرین نے کہا ہے کہ بچہ اپنی نقل اتارنے کے عمل کو بہت دوستانہ تصور کرتا ہے۔ اسی طرح اگر کوئی بچے کی نقل اتار رہا ہے تو بچہ اس بڑے کو دیر تک دیکھتا رہے گا اور مسکراتا رہتا ہے۔ اور اگر بڑے بچے کی نقل کی بجائے اپنے انداز میں ردِ عمل کریں تو بچہ ان پر کم کم توجہ دیتا ہے۔
پبلک لائبریری آف سائنس (پی ایل او ایس) میں شائع ہونے والی یہ تحقیق بچوں کی نفسیات کے کئی پہلوؤں کو ظاہر کرتی ہے۔ اس تحقیق کے لیے سائنسدانوں نے چھ ماہ کے بہت سے بچوں کو ساتھ وقت گزارا اور ان سے کھیلتے ہوئے چار مختلف ردِعمل ظاہر کئے۔
پہلے تو سائنسدانوں نے بالکل آئینے کی طرح بچوں کے تاثرات کی ہو بہو نقل اتاری، دوسرے عمل میں بالکل الٹ اظہار کیا، تیسرے طریقے میں چہرہ بے تاثر اور سپاٹ رکھا لیکن بچوں کی بقیہ جسمانی حرکت کی نقل اتاری، چوتھے عمل میں بچے سے مختلف ردِ عمل ظاہر کیا گیا۔
اس سروے میں سائنسدانوں نے نوٹ کیا کہ جیسے ہی ہوبہو بچے کے چہرے اور جسم کی نقل اتاری گئی بچے بقیہ طریقوں کے مقابلے میں زیادہ دیر تک مسکرائے اور ماہر کو دلچسپی سے دیکھتے رہے۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ بچے ان لوگوں پر زیادہ متوجہ ہوتے ہیں جو عین ان کی طرح حرکات کرتا ہے۔
ماہرین نے کہا ہے کہ نومولود بچے کی عین نقل اتارتے ہوئے ان سے مضبوط تعلق قائم کیا جاسکتا ہے اور اس طرح ایک مضبوط رشتہ وجود میں آسکتا ہے۔ لیونڈ یونیورسٹی کی پروفیسر گیبریئلہ نے بتایا کہ بچے کے ساتھ آنے والی مائیں یہ دیکھ کر حیران رہ گئیں کہ کسطرح ایک چھوٹا بچہ ان کی نقل اتارتے ہوئے اجنبی سائنسدانوں سے فوراً مانوس ہوگیا اور وہ خود اپنے بچے کی اس کیفیت پر بھی حیران ہورہی تھیں۔
لیکن اس عمل کے دیگر فوائد بھی ہیں۔ ایک تو اس سے بچہ مانوس اور خوش ہوتا ہے ۔ دوسری جانب بچہ معاشرتی اظہار کو سمجھنے لگتا ہے اور وہ سمجھتا ہے کہ اس کے جذبات کا احساس کیا جارہا ہے۔