میچ کھیل سکتے ہو تو عبادت کیلئے کرتارپور بھی جانے دو، بھگوانت سنگھ

چندی گڑھ: انتہا پسند مودی سرکار کی جانب سے کرکٹ کے کھیل کو سیاسی آلہ بنانے کے خلاف آوازیں اٹھنے لگیں۔ مذموم سیاسی مقاصد کے حصول کے لیے جنگی جنون میں مبتلا مودی مرضی سے غداری کے سرٹیفکیٹ بانٹنے لگا۔
بھارتی پنجاب کے وزیراعلیٰ بھگوانت سنگھ مان کا کہنا تھا کہ لوگ پوچھ رہے ہیں سمجھ نہیں آرہی، بی جے پی کی پالیسی پاکستان کے خلاف ہے یا لوگوں کے خلاف؟۔ پاکستان سے کسی فنکار کو فلم میں کام کرنے کے لیے لیا گیا جو پہلگام واقعے سے پہلے کی شوٹنگ ہے۔ کہا گیا وہ فلم ریلیز نہیں ہونے دیں گے ورنہ اس کو ملک کا غدار کہیں گے۔
انہوں نے کہا کہ پورے ملک میں ان کی ٹرول آرمی پیچھے لگ گئی کہ یہ تو غداری ہے۔ وزیراعظم نریندر مودی بھی کہتے ہیں کہ خون اور پانی ایک ساتھ نہیں بہہ سکتے۔ فلم روکی گئی تو نقصان پروڈیوسر اور فنکاروں کا ہوا۔
بھگوانت سنگھ مان نے کہا کہ جو کل میچ ہوا، اس کا پروڈیوسر بڑے صاحب (امیت شاہ) کا بیٹا ہے، ان کو نقصان نہیں ہونا چاہیے۔ فلم تو پہلے کی شوٹنگ تھی جو ریلیز نہیں ہونے دی گئی مگر کل والا میچ تو لائیو تھا۔ اب ان کا میڈیا کہہ رہا ہے کہ کتنی بڑی بات ہے کہ ہاتھ نہیں ملایا، کیا اس سے آپریشن سندور جیت گئے؟۔
انہوں نے کہا کہ ان کے ساتھ کھیلے تو ہیں، کیچ تو پکڑے ہیں، چھکے انہوں نے بھی مارے آپ نے بھی مارے۔ یاتو ایسے ہوا ہو کہ آپ نے کہا ہو ہم اس گیند کو ہاتھ نہیں لگاتے اس کو پاکستان کا بلا لگا ہوا ہے۔ 1987 میں بائیکاٹ ہوا، ورلڈکپ میں بھی انہوں نے بائیکاٹ کردیا مگر اب بھی میچ کھیلے۔ غداری کا کہہ کر فلم ریلیز نہیں ہونے دیتے، پر میچ ہوجاتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ سمجھ نہیں آتا میچ کرانے کی کیا مجبوری تھی، میچ کھیلنے کا حصہ تو پاکستان کو بھی جائے گا۔ سرداروں سے کیا قصور ہوگیا کہ انہیں پاکستان عبادت کے لیے نہیں جانے دیتے؟۔ اگر میچ کھیل سکتے ہیں تو کرتارپور عبادت کے لیے جانے دینے میں کیا حرج ہے؟۔ کیا سارا کچھ آپ کی مرضی سے چلے گا؟۔ افغانستان میں آفت آئی تو ایک منٹ میں پیسہ پہنچ گیا، پنجاب میں آفت آئی مگر ابھی تک ایک پیسہ نہیں آیا۔
خیال رہے کہ بی سی سی آئی کے سیکریٹری اور بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ کے بیٹے جے شاہ کھیل میں سیاست لانے میں پیش پیش ہیں۔ مودی کے بھارت میں اخلاقیات کی پستی کے ساتھ اقلیتوں کے خلاف ظلم بھی جاری ہے۔