سخت لاک ڈاون کیوں ضروری ہے ؟

میر حسیب گورگیج

،‏میرا ایک دوست کرونا وائرس کو مذاق سمجھ رہا تھا لاک ڈاون کی بھرپور مخالفت کرتا تھا، آج اس کے گھرکے ایک فرد میں کرونا وائرس کا ٹیسٹ مثبت ایا ، اس دوست (شیخ) سے بات ہوئی اس نے بتایا کہ پرائیوٹ اسپتالوں میں جگہ نہیں ہے، ایکسپو سینٹر میں ان کو ایڈمٹ کیا گیا ہے ، اب وہ دوست پریشان ہے ۔

‏میرا وہ دوست روز تنقید کرتا تھا کہ لاک ڈاون مذاق ہے زیادتی ہے ، ابھی جب وہ اپنے کزن کے لیے سپتالوں کے چکر لگارہا تھا تب اسے اندازہ ہوا کہ اسپتالوں میں جگہ نہ ہونے کے برابر ہے،
اب اس دوست پر کیا بیت رہی ہے خدا جانتا ہے ،اس کے گھر والے الگ پریشان ہیں، کاش ہم سنجیدہ ہو جائیں۔

‏میں جب دوست سے ملا تو پوچھا کہ کرونا وائرس کیسے لگا ؟ اپکا کزن کسی کرونا کے مریض سے ملا ؟ کسی باہر سے ائے شخص سے ملا ؟
دوست نے کہا نہیں کسی سے نہیں ملا ، اسے کچھ نہیں پتہ کرونا وائرس اسے کہاں کیسے لگی،
دوست نے بتایا پچھلے دس دنوں سے اس کے کزن کی طبیعت خراب تھی اج ایک پرائیویٹ اسپتال لیکر گئے ڈاکٹروں نے ایکسرے کیا پھر شک کی بنیاد پر انکا کرونا ٹیسٹ کیا گیا اور ‏ٹیسٹ مثبت ایا ۔

اب اپ خود اندازہ لگائیں سخت سے سخت لاک ڈاون کیوں ضروری ہے؟
جب ہمیں باہر گھومنے پر ہی پتہ نہ ہو کہ یہ وائرس کس طرح ہمیں لگ رہی ہے تو ہم کیوں اتنی لاپروائی کررہے ہیں ؟
خدارا گھروں میں رہیں خود کو اور پوری قوم کو اس وبا کرونا وائرس سے بچانے میں اپنا کردار ادا کریں ۔
‏خدا رحم کرے لیکن یقین جانیں جس تیزی سے یہ وبا پھیل رہی ہے خدا نا خواستہ انے والے چند دنوں میں اسپتالوں میں ، آئسولیشن سینٹرز میں جگہ کم پڑ جائیگی۔
اس وبا سے نمٹنے کا بس ایک ہی طریقہ ہے گھر میں رہیں سماجی دوری اختیار کریں ۔

میں حکومت سے مطالبہ کرتا ہوں کسی کے بھی دباو میں ، ‏کسی کے بھی پریشر میں اکر لاک ڈاون مین نرمی نہ کریں، ہمیں اپنی نہ صحیح اپنے گھر والوں کی زندگیاں عزیز ہیں ہمیں ملک پاکستان عزیز ہے ، چند لوگوں کے مالی نقصان کی وجہ سے ہم اپنی اور اپنے اہل خانہ و قوم کی زندگیاں داو پر نہیں لگاسکتے ۔
میں سندھ حکومت کا بلاول بھٹوزرداری کا شکریہ ادا کرتا ہوں جنہوں نے ہماری زندگیوں کی پرواہ کرتے ہوئے ، وفاق کی اور سندھ میں اپوزیشن جماعتوں اور دیگر کی بھرپور مخالفت کے باجود بھی صوبے میں لاک ڈاون کو برقرار رکھا۔
‏مجھے یقین ہے جب تک کرونا وائرس کی وبا کا مکمل خاتمہ نہیں ہوجاتا کم سے کم سندھ حکومت اور پاکستان کے خیر خواہ لاک ڈاون کا خاتمہ نہیں کرینگے۔
کیونکہ بقول بلاول بھٹو زرداری کے ’ہم معیشت کو دوبارہ زندہ کرسکتے ہیں دوبارہ مستحکم کرسکتے ہیں لیکن خدا نا خواستہ کسی انسان کی زندگی اگر چلی جائے تو ہم اسے دوبارہ زندہ نہیں کرسکتے‘
خدا ہم سب کی اور ہمارے وطن پاکستان کی حفاظت فرمائے مین!

جواب شامل کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔